کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 150
فساد نیّت اجر سے محروم کردیتا ہے
میں یہاں اس بات کا واضح کردینا چاہتا ہوں کہ کشمیر کے مسلمان بھائیوں کی یاوری ومددگاری صرف اس لیے ہم پر واجب ٹھہری کہ وہ لاالٰہ الا اللہ کی گواہی دیتے ہیں اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دامن سے وابستہ ہیں۔ وہ اسلامی اخوت ومؤدّت ہی کا رشتہ ہے جس نے ہم پر یہ فرض عائد کیا ہے ۔ میں وضاحت سے کہتا ہوں کہ جو شخص محض خون اور نسل کے رشتے کی بنیاد پر یارومددگار ہے وہ اس اجر وثواب کا ہرگز مستحق نہیں جس کا ذکر میں کرچکا ہوں۔ وہ ان آیات واحادیث مذکورہ کا ہرگز مخاطب نہیں ،گو اس نے بھی وہ تمام صعوبتیں اور کلفتیں جھیلیں جو ایک مجاہد جھیلتا ہے ،مگر فسادِ نیت کی بنا پر وہ اس ا جروثواب سے محروم رہا۔
پس اسلامی اخوّت ومؤدت کی بنا پر اسلام نے ہم پر واجب ٹھہرایا کہ ان کشمیری بھائیوں کی مال وجان سے مدد کریں۔ اس دفاع میں شریک ہونا اس لیے بھی ضروری ہوا کہ کشمیر کا الحاق ہندوستان کے ساتھ غیرآئینی طور پر اکثریت کے فیصلے کے خلاف ہوا اور اس پر غاصبانہ قبضہ کیا گیا۔ ان دونیتوں میں کوئی تعارض تو نہیں۔
یاد رکھئے کہ فریضہ دفاع میں کوتاہی ایک ایسی معصیت ،ایک ایسا فسق ہے جسے حدیث میں نفاق سے تعبیر کیا گیا ہے۔ صحیح مسلم میں ہے:
((مَن ماتَ ولَمْ يَغْزُ، ولَمْ يُحَدِّثْ به نَفْسَهُ، ماتَ علَى شُعْبَةٍ مِن نِفاقٍ.))
جو اس حالت میں دُنیا سے گیا کہ نہ تو کبھی اسلام کے دشمنوں سے جنگ کی اور نہ کبھی اپنے جی سے جہاد کی بات کہی یعنی جہاد کا عزم وارادہ بھی نہ کیا،تواس کی موت ایسی حالت پر ہوئی جو نفاق کی شاخوں میں سے ایک شاخ ہے۔
میرے بھائیو!آج مطلع غبار آلود ہے۔ خون کی لالی اُفق پر چھا گئی ہے۔ جنگ کی آگ بھڑک اُٹھی ہے اور کچھ بعید نہیں کہ اس کے شعلے ہماری سرحدوں کی طرف لپکیں۔ پس پاکستان