کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 15
ہیں ان کے ذریعے سےمیں تمہاری تربیت کررہا ہوں۔ ان کو کبھی نہ جھڑکنا ان سے جب بات کرو تو بات کو جانچ لیاکرو۔
رُوحانی تربیت حضو رعلیہ الصلاۃ والسلام کی ذاتِ گرامی کے زریعے سے کی گئی ان کے بارے میں حکم ہوا۔
((يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْهَرُوا لَهُ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ أَن تَحْبَطَ أَعْمَالُكُمْ وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَ))
”اے ایمان والو!اپنی آوازوں کو پیمبر ؐ کی آواز سے اُونچا مت ہونے دو اور ان کے ساتھ یوں بے تکلفی سے بلند آواز سے بات مت کیا کرو جیسا کہ تُم آپس میں کرلیا کرتے ہو ورنہ میں تمہارا پورا اعمال نامہ غارت کردوں گا۔‘‘ یعنی میں تمہاری عبادتوں اور ریاضتوں کو لے کر کیا کروں،اگر میرے حبیب سے بات کرنے کا تمہیں سلیقہ نہیں۔
دوستو!
ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں۔
شاہ اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ کے حالات”ارواح ثلاثہ“ میں دیکھ رہاتھا۔ وہ اپنے شیخ سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ کی معیت میں حج کرنے کے بعد جب واپس آئے تو لکھنو میں اطلاع ملی کہ حضرت شاہ عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ انتقال فرماگئے ہیں۔ شاہ عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ ،سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ کے شیخ تھے۔ سید احمد شہید حضرت شاہ صاحب کے عاشق تھے۔ یہ خبر سن کر سید احمد شہید سخت بے قرار ہوئے اور شاہ اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ سے