کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 148
تم اپنے زہد وتقویٰ کی رعونت میں ہزار اسے معصیت آلو دکہو۔ تمہاری مدّت العمر کی عبادتیں اس کے سینے کے ایک زخم خونچکاں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ نہیں بلکہ اس زخم سے بہتے ہوئے خون کےایک قطرے کی بھی عظمت نہیں پاسکتی ہیں۔
حضرت عبداللہ بن مبارک نےحضرت فضیل بن عیاض کو ایک مرتبہ یہ اشعار لکھ کربھیجے تھے۔
يا عابدَ الحَرَمينِ لوْ أبصرْتَنا
لَعلمْتَ أنّك في العبادةِ تَلْعبُ
’’اے کبھی مکے اور کبھی مدینے میں عبادت کرنے والے! اگر تو ہمارا حال دیکھے تو تجھے یقین آ جائے کہ تو نے عبادت کو ایک اضحوکہ.... ایک کھیل بنا رکھا ہے‘‘
من كان يخضب خده بدموعه
فنحورنا بد مائنا تتخضب
”وہ جس نے اپنے رخسار(یادِ خُدا میں) آنسوؤں سے ترکرلیے ہیں،میدان جنگ میں آکر ہمیں دیکھے کہ ہماری گردنیں(اس کی محبت میں) خُون سے رنگین ہورہی ہیں۔ “
رِيْحُ العَبِيْرِ لكمْ ونحنُ عبيرُنا
رَهْجُ السَّنابكِ والغبارُ الأطْيبُ
”عطر کی مہک تمہارے لیے ہے ۔ ہمارا عطر تو میدانِ جنگ میں گھوڑوں کی ٹاپوں سے اُٹھا ہوا غبار ہے۔ “
حضرت فضیل نے جب یہ اشعار پڑھے تو آنکھوں میں آنسوبھر آئے۔ آپ روتے تھے اور بار بار کہتے تھے:
”صدق ابوعبدالرحمٰن۔ “
عبداللہ بن مبارک نے سچ کہا ہے ۔ حافظ ابن عساکر نے اپنی تاریخ میں یہ اشعار نقل