کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 146
”اگر وہ دینی رشتے کا واسطہ دے کر تم سے مدد مانگیں ،تو تم پر واجب ہے کہ تم ان کی مدد کرو“ پس اے عزیزان ملت،یاد رکھو کہ اسلامی احکام میں فریضہ دفاع جو اہمیت رکھتا ہے،اللہ اور اس کے رسول پرایمان کے بعد کوئی فریضہ،کوئی عمل،کوئی عبادت اس اہمیت کی حامل نہیں۔ یہ فریضہ نمازوں سے افضل یہ فریضہ روزوں سے افضل،یہ فریضہ تسبیح وتحمید وتحلیل سے افضل ہے اور یہ جو کچھ میں کہہ رہا ہوں،محض جذبات کی رُو میں بہہ کر نہیں کہہ رہا ہوں بلکہ اس حدیث کا ترجمہ کررہا ہوں جو بخاری ومسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ۔ حضو ر علیہ الصلوٰۃ والسلام سے سوال کیا گیا: ((أيُّ العملِ أفضلُ؟)) ”کونسا عمل سب سے افضل فضیلت رکھتا ہے“ فرمایا:((ايمان بالله ورسوله))”اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا“ پوچھا:((ثم ماذا)) ”پھر اس کے بعد؟“ فرمايا:((الجهاد في سبيل الله)) ”اللہ کی راہ میں جہاد کرنا“ بات سیدھی اور صاف ہے جس عمل میں جس قدر زیادہ ایثار وقربانی ہوگی،اس کا اجروثواب بھی اسی قدر زیادہ ہوگا ۔ ظاہر ہے جہاد کے عمل میں جو ایثار اورقربانی دینی پڑتی ہے کسی اور عمل میں ایسی قربانی اور ایثار نہیں کرناپڑتا ہے۔ ترمذی شریف میں ہے ۔ ایک مرتبہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی ایک جماعت میں اس بات کا چرچا ہوا: ((أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللهِ)) ”تمام اعمال میں اللہ کی نظر میں سب سے زیادہ محبوب عمل کونسا ہے؟“ اس پر سورہ صف نازل ہوئی: ((إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُمْ بُنْيَانٌ مَرْصُوصٌ)) ”اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو محبوب رکھتا ہے جو اس کی راہ میں صف باندھ کر۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یوں استقامت کےساتھ جم کرلڑتے ہیں گویا و سیسہ پلائی ہوئی دیواریں ہیں“