کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 143
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّی عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیمُ
کشمیر میں صورت حال نازک ہو گئی ہے۔ کشمیر کے مسلمان حیات و موت کی آخری کش مکش میں مبتلا ہیں۔ ایک ہمسایہ مسلمان قوم ہونے کی حیثیت سے ہم پر واجب ہے کہ ہم غور کریں کہ آج جب کہ کشمیر کے جیل خانے مظلوم اور مقہور مسلمانوں سے بھر گئے ہیں اور کشمیر کے محاز پر مسلمانوں کی لاشیں خاک و خون میں تڑپ رہی ہیں، اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تقاضا ہم سے کیا ہے؟
مسلمانان کشمیر کی مظلومیت تاریخ کی ایک کھلی ہوئی حقیقت ہے۔ کشمیر کے مسلمانوں نے گلاب سنگھ کے مظالم سہے پرتاب سنگھ کے جبر و تشدد کو برداشت کیا، ہر سنگھ کے ظلم و ستم کا شکار ہوئے۔
14/اگست 1947ءکوملک کا بٹوارا ہوا اور پاکستان معرض وجود میں آیا۔ ریاستوں کو عوام کی تائید سےپاکستان یا ہندوستان سے الحاق کی اجازت دی گئی۔ 15۔ اگست 1947ءکو مسلمانان کشمیر نے ایک عظیم الشان اجتماع میں پاکستان کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا، مگر سنگھ نے سازش کی اور بھارتی فوج سے مل کر عوام کی خواہش کے علی الرغم ہندوستان کے ساتھ الحاق اعلان کردیا اور ملک پر غاصبانہ قبضہ کر لیا۔ یوں اٹھارہ برس سے کشمیر کا مسلمان ڈوگرہ راج اور بھارتی سامراج۔ ۔ ۔ ان دو غلامیوں کے بوجھ تلے د ب کر کراہ رہا ہے۔ سختیاں جھیل جھیل کر ان کی رُوحیں زخمی ہوگئی ہیں۔ ان کے جسم مضمحل ہوچکے ہیں۔