کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 137
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا:
((واللَّه ليتِمنَّ اللَّهُ هَذا الأَمْر حتَّى يسِير الرَّاكِبُ مِنْ صنْعاءَ إِلَى حَضْرمْوتَ لاَ يخافُ إِلاَّ اللهَ ، ولكِنَّكُمْ تَسْتَعْجِلُونَ))
خدا کی قسم دعوت اسلام کا جو کام ہوا ہے پایہ تکمیل کو پہنچ کر رہے گا۔ یہاں تک صنعاء یمن سے حضرموت تک مسافر چلا جائے گا اور اسے کسی کا کھٹکانہ ہوگا۔ عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَتُفْتَحَنَّ كُنُوزُ كِسْرَى))
وہ وقت یقینی طور پر آنے والا ہے جب کسریٰ کے خزانے تمھارے قدموں پر ڈھیر ہوں گے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ الفاظ فرمائے مسلمانوں کی بے چارگی کا یہ حال تھا کہ خود ان کے وطن کے دروازے بھی ان پر بند تھے قیصر و کسریٰ کے خزانوں کا نام سن کت متعجب ہوئے۔ عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ ضبط نہ کر سکے۔ حیران ہو کر پوچھا:”کون کسریٰ ؟بن حرمز شہنشاہ ایران؟“فرمایا:”ہاں! وہی اور کون۔ “آپ نے فرمایا عدی!
((ولَئِنْ طَالَتْ بكَ حَيَاةٌ، لَتَرَيَنَّ الرَّجُلَ يُخْرِجُ مِلْءَ كَفِّهِ مِن ذَهَبٍ أوْ فِضَّةٍ، يَطْلُبُ مَن يَقْبَلُهُ منه فلا يَجِدُ أحَدًا))
(صحیح بخاری)
یعنی عدی تمھیں اس پر تعجب کیوں ہے۔ اگر تم زندہ رہے تو اپنی آنکھوں سے دیکھ لوگے کہ اسلامی معاشرے کی خوشحالیوں کا یہ حال ہوگا کہ ایک شخص مٹھی بھر سونا لے کر صدقہ و خیرات کے لیے نکلے گا مگر کوئی خیرات لینے والا نہ ملے گا۔ سب آسودہ حال ہوں گے۔
عدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں زندہ رہا اور میں ان لوگوں میں سے ہوں جنھوں نے فتح ایران کے بعد کسریٰ کا خزانہ کھولا اور صحابہ نے اسلامی معاشرے کی خوشحالی کا وہ دور دیکھا کہ صدقہ وخیرات لینے والا کوئی شخص نہ ملتا تھا۔
محمدی انقلاب امن اور سلامتی ،آسودگی اور خوشحالی کا ضامن ہے۔ ایک لمحے