کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 136
منتشراجزاء کو مرتب کیا
محمدی انقلاب کی ایک اُبھری ہوئی خصوصیت یہ ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے معاشرے کے منتشر اجزا کو مرتب اور مربوط کیا اور اسے باطل سے ٹکرادیا۔ اُنہوں نے یہ نہیں کہا کہ جوانوں کو بوڑھوں سے ٹکرادیا ہو اور GENERATION GAPکاسوال پیدا کردیا ہو۔ اُنھوں نے یہ نہیں کیا کہ غریبوں کو امیروں سے بھڑا دیا ہو۔ اُنھوں نے یہ نہیں کیا کہ مزدوروں کو صنعتکاروں سے اور کسانوں کو زمینداروں سے ٹکرا دیا ہو اور معاشرے کے مختلف طبقوں کو آپس میں گتھم گتھا کردیا ہو جیسا کہ کارل مارکس اورلینن نےکیا۔ آپ نے جوانوں سے کہا کہ بوڑھوں کے سفید بالوں کا خیال کرو ، آپ نے بوڑھوں سے کما کہ بچوں پر شفقت کرو۔
(( لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا)) (جو بڑوں کا احترام نہیں کرتا اور چھوٹوں پر شفقت نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ )
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سب کچھ معاشرے کی فلاح و بہبود پر لگادیا تو اپنے قائد کے اس ایثار کو دیکھ کر معاشرے کے متمول افراد کے اندر غریب پروری کا جذبہ خود بخود اُبھرنے لگا اور کسی جبراور تشدد کے بغیر بلکہ شدید رضاء ورغبت کے ساتھ معاشرے کی خوشحالی پر بے دریغ خرچ کرنے لگے۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے امیروں سے کہا کہ تمھارے پاس جو کچھ مال و منال ہے سب اللہ کا بخشا ہوا ہے اور غریبوں کا تمھارے مال میں حق ہے۔ ان کا حق ان کو لٹا دو۔ یوں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے معاشرے کے مختلف طبقوں کو باہم متحد اور منظم کیا اور حق کی حمایت میں باطل کے خلاف سب کو صف آرا کردیا۔