کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 135
سے بلند و برتر ہونا تھا۔ جب آپ نے یہ آوازہ بلند کیا کہ بلال حبشی رضی اللہ عنہ سرداران عرب سے افضل ہیں اور ہر طرح کی فضیلت اور شرف ، تقوی اور پرہیزگاری کی بنا پر ہے اور قریشی اور ہاشمی ہونے کی بنا پر تمھیں کوئی فضیلت حاصل نہیں ہے تو قریش اور عرب کے سردار حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے خون کے پیاسے ہو گئے۔ آپ کے قتل کی سازشیں کرنے لگے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو مکہ مکرمہ کو خیر باد کہنا پڑا۔ جب آپ مکہ سے جا رہے تھے تو آپ نےحضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہا: علی تم یہیں رہ جاؤ یہ لوگ جو میرے قتل کے درپے ہیں، اُن کی امانتیں لوٹا دینا۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنے جانی دُشمنوں اور خون کے پیاسوں کی امانتیں بھی لوٹا دینے والے اور ہم سیاست کی بنیادیں غنڈہ گردی اور شہداپن پر قائم کرنے والے ہمیں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سے کیا نسبت؟ جب مکہ فتح ہوا تو آپ کی راہ میں کانٹے بچھانے والے آپ پراوجھریاں پھینکنے والے آپ کے قتل کی سازشیں کرنے والے سب سر جھکائے ہوئے کھڑے تھے۔ آپ نے فرمایا: ((اذْهَبُوا فَأَنْتُمْ الطُّلَقَاءُ لَا تَثْرِيبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ))جاؤ میں تم سب کو رہاکرتا ہوں، آج کے دن کے بعد تم پر کوئی ملامت نہیں ہےآج بات ختم ہوگئے اور میں نے تم سب کو معاف کیا۔ بات بات پر اپنے مسلمان بھائیوں سے یہ کہنا کہ میں تمھیں معاف نہیں کروں گا حد درجہ غیر اسلامی بات ہے۔ یہ فقرہ ابو جہل اور ابو لہب کہتے تھے کہ ہم تمھیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔ پس ہر وہ شخص جو باربار اپنے مسلمان بھائیوں سے یہ کہتا ہے کہ تمھیں کبھی معاف نہیں کروں گا۔ ابو جہل اور ابو لہب کی روح اس کے اندر حلول کر گئی ہے۔