کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 133
باتیں تو درست ہیں لیکن ان باتوں کو ذاتی انتظام کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ اس لیے ان باتوں کا اظہار نہ کرنا ہی مناسب ہے، میں کہتا ہوں کہ ذاتی انتظام کے لیے تو تمام تعزیرات کو استعمال کیا جا سکتا ہے، تو کیا اس خدشے کی بنا پر تمام تعزیرات میں تحریف اور تاویل کی جائے اگر کوئی احکام الٰہی کو ذاتی انتقام کی خاطر استعمال کرتا ہے تو وہ اللہ اور معاشرے کے سامنے جوابدہ ہے اور اللہ کے قانون جز و سزا سے بچ نہ سکے گا۔
سب کُچھ لٹا دیا
اُم المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہما حجاز کی ممتاز متمول خاتون تھیں اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام ان کے مال سے تجارت کرتے تھے۔ جب اس ہمہ گیر اور بھر پور انقلاب کو برپا کرنے کاکام آپ نے شروع کیا تو ان کاکاروبار منداپڑنے لگا۔ جب آپ نے یہ آوازہ بلند کیا کہ تمام انسان اللہ کی نظر میں برابر ہیں۔ بلال حبشی رضی اللہ علیہ سرداران قریش سے افضل ہے تو عربوں کی حمیت جاہلیہ کو سخت دھچکا لگا۔ پھر ہمہ تن انقلاب کے کام میں مصروف ہو جانے کی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو تجارت کاکام بند کر دینا پڑا۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اور حضرت خدیجہ کبری رضی اللہ عنہما کے پاس جس قدر اندوختہ تھا اسلام پھیلانے کی خاطر خرچ کر ڈالا تمام اثاثہ اس راہ میں لٹا دیا گیا۔ نوبت یہاں تک پہنچی کہ جب حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام تبلیغ کے لیے طائف تشریف لے گئے تو آپ کے پاس سواری کے لیے کوئی جانور بھی نہ تھا۔
سرداران قریش نے جب اس تحریک کو شدت سے اُبھرتے ہوئے اور جھوٹی قدروں کو مسمار ہوتے ہوئے دیکھا تو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو حجاز کا حکمران بنانے کے لیے تیار ہو گئے اور کہا کہ ہم آپ کو فرما نروا بنالیں گے،ہم عرب کی حسین ترین عورت آپ کے نکاح میں دینے کے لیے تیار ہیں ہم دولت کے ڈھیر آپ کےقدموں میں لگا دیں گے بشرطیکہ آپ اسلامی نظریہ حیات کے پرچار سے باز آجائیں۔ مگر اس انسان نے جو تمام