کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 129
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا:
((«خَيْرُ الْكَسْبِ كَسْبُ يَدِ الْعَامِلِ إِذَا نَصَحَ»)) (مجمع الزوائد)
(کسب معاش کرنے والوں میں سب سے بہتر محنت کش ہے جب وہ اخلاص سے کام کرتا وہ ہے)
حدیث میں ہم حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بارے میں پڑھتے ہیں کہ ((كَانَ يَأْكُلُ مَعَ الْخَادِمِ))’’وہ اپنے خادم کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاتے تھے۔ “یہ اسلامی نظام حیات کی ابجد ہے۔ یہ ایک المیہ ہے کہ جو لوگ معاشرے میں اسلام کی طرف دعوت دینے والے ہیں، وہ عملی طور پر اس کی ابجد ہوز سے بھی محروم ہیں اور نوکر کو اپنے دسترخوان پر بٹھانا تو ان کے لیے ناقابل تصور ہے۔ لاہور میں گزشتہ دنوں ایک ڈنر میں شرکت کا اتفاق ہوا۔ جس میں بڑے بڑاے حامیان دین اور مفتیان شرع متین شریک تھے۔ میں نے میزبان سے کہا کہ میرے ڈرائیور کو اندر بلا لیجئے۔ وہ کھانا میرے ساتھ کھائے گا۔ میرے ڈرائیور کو تو اُنھوں نے ذرا سی پیش و پس کے بعد بلا لیا مگر بیسیوں ڈرائیور اور چپڑاسی رات گیارہ بجے تک باہر بھوکے بیٹھے رہے۔ میرے ڈرائیور نے مجھے بعد میں بتایا کہ سب ڈرائیور اور چپڑاسی ان اسلام کے علمبرداروں کو گالیاں دیتے رہے اور ان پر لعنتیں بھیجتے رہے۔ یہ ایک المیہ ہے کہ ہم اسلام کا نام محض SLOGAN کے طور پر بولتے ہیں اور اس ملک میں سوشلزم کا لفظ بھی SLOGAN کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
رُخ پر نقاب مصلحتوں کے پڑے ہوئے
لب پہ زمانہ سازی کی مہریں لگی ہوئیں
جیسے زبان و دل میں کوئی ربط ہی نہیں
موقف کی بنیاد ضداور عناد پر نہیں رکھنی چاہیے۔ یہ نہیں کہ دشمن اگر صاف ستھرے کپڑے پہنتا ہے تو آپ گندے اور غلیظ کپڑے پہننے لگیں۔ یہ نہیں کہ اگر آپ کا دشمن سچ بولتا