کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 125
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّی عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیمُ وہ انقلاب جو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام لائے اس کی اُبھری ہوئی خصوصیات کیا ہیں؟اس رُوئے زمین پر جو انقلاب برپا ہوئے، اُن کے تقابلی مطالعہ سے یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ اُن میں سے بعض انقلاب محض سیاسی تھے، بعض اقتصادی تھے، بعض ثقافتی تھے، مگر وہ انقلاب جو حضو رعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس رُوئے زمین پر برپا کیا وہ اخلاقی بھی تھا، روحانی بھی تھا ثقافتی بھی تھا،، سیاسی اور اقتصادی بھی تھا، طبیعیاتی PHYSICALبھی تھامابعد الطبیعیاتی META PHYSICALبھی تھا۔ لینن اور ماؤ کا انقلاب محض اقتصادی اور سیاسی تھا، اخلاقی اور رُوحانی نہ تھا۔ لینن اور ماؤ جدلیاتی مادیت MATERIALISM DIALECTICALکے قائل ہونے کی وجہ سے مابعد الطبیعات کے سرے سے منکر ہیں پس لینن اور ماؤ کے برپا کیے ہوئے انقلاب بھی ناقص اور ادھورے ہیں۔ مختلف انقلابوں کے تقابلی مطالعہ سے یہ بات مجھ پر منکشف ہوئی کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے انقلاب سے زیادہ جامع ہمہ گیر اور بھر پور انقلاب اس رُوئے زمین پر آج تک برپا نہیں ہوا۔ محمدی انقلاب ابتدائی مرحلوں میں یہ کہنا حقائق کی سراسر تکذیب ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام جو انقلاب لائے وہ ابتدائی مرحلوں میں صرف اخلاقی اور رُوحانی انقلاب تھا اور معاشی مسائل پر توجہ بہت بعد میں منعطف