کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 12
برپا کررہا ہوں۔ اس کا بدیہی نتیجہ قیصر یت اور شہنشاہیت کی تباہی ہے۔
دوستو! وقت کے فرعونوں کی بھی نفی کرو۔ دُنیا دار سرمایہ داروں کی بھی نفی کرو ۔
((لا تَسألَ النّاسَ شيئًا)) غیر اللہ سے کچھ نہ مانگو۔ نہ مُردوں سے مانگو،نہ زندوں سے کُچھ مانگو۔
حضرت عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ ”فتوح الغیب“میں توحید بیان فرماتے ہیں:
((مادمت قائماً مع الخلق،راضياً لعطاياهم،متردداً اليٰ ابوابهم،انت مشرك باللّٰه خلقه۔ ))
”جب تک تو مخلوق کے سہارے لیتا ہے۔ زندوں کے سہارے لیتا ہے اور مرُدوں کے سہارے لیتا ہے جب تک ان کی جیب پر تمہاری نظر ہے،جب تک ان کی بخشش اور نوال کی آس لگائے بیٹھا ہے،جب تک ان کے دروازوں پر تو دھکے کھارہا ہے۔ تو اللہ کے ساتھ ان کو شریک ٹھہرارہاہے۔‘‘
محمد علی جوہر رحمۃ اللہ علیہ توحید بیان فرماتے ہیں:
توحید تو یہ ہے کہ خدا حشر میں کہہ دے
یہ بندہ دو عالم سے خفا میر ے لیے ہے
اور سلطان باہو فرماتے ہیں: ؎
چوتیغ لا بدست آری بیا تنہا چہ غم داری
مُجوازغیرحق یاری کہ لا فتَّاح اِلَّا ہُو
”جب لا کی تلوار تیرے ہاتھوں میں ہے تو حق کے سوا کسی کا سہارا نہ لو کہ اس کے سوا کوئی مشکل کشا نہیں۔‘‘