کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 118
ہیں۔ (( لَا عَاصِمَ الْيَوْمَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ إِلَّا مَن رَّحِمَ ۚ)) (ھود:43) نوح علیہ السلام کی قوم سیلاب میں ڈوب گئی اور اُس کی زد سے کوئی نہ بچ سکا ان کے سوا جن پر اللہ نے کرم کیا۔
یہ آواز جو مطالب کے اظہار کے لیے از بس ضروری ہے وہ جب چاہتے ہیں اُس آواز کو عذاب میں بدل دیتے ہیں۔
((وَمِنْهُم مَّنْ أَخَذَتْهُ الصَّيْحَةُ)) اُن میں سے کچھ ایسے تھے جو چنگھاڑ کی گرفت میں آگئے۔
یہ زمین جس پر ہم چلتے ہیں ،جب ان کی مشیت ہوتی ہے تو زمین انکار کردیتی ہے کہ ہم اُس پہ چل سکیں۔
((وَمِنْهُم مَّنْ خَسَفْنَا بِهِ الْأَرْضَ وَمِنْهُم مَّنْ أَغْرَقْنَا ۚ وَمَا كَانَ اللَّـهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَـٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ)) (عنکبوت:40)
یعنی اُن میں سے کچھ ایسے تھے جنہیں ہم نے زمین میں دھنسا دیا اوربعض کو ہم نے غرق کردیا۔ خدا تو کسی پر زیادتی نہیں کرتا ہے۔ یہ انسان ہی ہیں جو اپنے آپ پر ظلم ڈھاتے ہیں۔
وہ خدائے لطیف وحکیم جب چاہتے ہیں نعمت کو عذاب میں بدل دیتے ہیں۔ مال اگراللہ کی راہ میں خرچ کیا جائے ،تو اللہ کی نعمت ہے اوریہی مال اگر خدا سے عزیز تر ہوجائے۔ اندیشہ وغم کا باعث ہو اوربخل،خسّت،اور دنایت پر آمادہ کرے تو وہ عذاب الٰہی بن جاتا ہے۔ اسی طرح اولاد اگرصالح ہوتو خدا کی دین ہے اور یہی اولاد اگرخدا سے دُور ہٹا دے اور حجاب بن جائے تو عذاب الٰہی ہے۔ ہاں اللہ کاعذاب کبھی مال اور اولاد کی صورت میں بھی ہوتا ہے۔
((فَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَلَا أَوْلَادُهُمْ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُعَذِّبَهُم بِهَا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا))
(اُن کا مال ومنال اوراُن کی اولاد پر آپ کو حیرت میں نہ ڈالے،یہ تو محض اس لیے ہے کہ اللہ اس دُنیا کی زندگی میں اُنہیں عذاب میں مبتلا کرے)
طُغیانیاں اب بھی آتی ہیں طوفان اب بھی اُٹھتے ہیں،زلزلوں سے بستیاں اب بھی ویران ہوتی ہیں زمین میں بستیوں کے دھنس جانے کی خبریں اب بھی اخباروں میں ہم پڑھتے ہیں مگر ایک ایسی غفلت ہم پر