کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 115
کے بغیر صحت مند او رتوانا نہیں رہ سکتیں جیسے مچھلی پانی سے باہرتڑپتی ہے،اسی طرح انسان کی روح بھی اُس کی رحمت کے بغیر تڑپتی ہے۔ انسان کا معلون ہونا یہی ہے کہ اُسے اللہ کی رحمت سے محروم کردیا جاتا ہے۔ اس کی رحمت سے سیراب نہ ہونے کی وجہ سے رُوح مُرجھا جاتی ہے۔ اس پر افسردگی اورپژمردگی طاری ہوجاتی ہے۔ اور وہ ایک دردوکرب محسوس کرتی ہے۔ بداعمالیوں کی سب سے پہلی سزا جو اس دنیا میں ملتی ہے وہ ملعون ہونا ہے اور اس کی رحمت سے دُور ہوناہے۔ رُوحانی اذّیت میں مُبتلا ہونا ہے۔ اندیشہ ہائے دوردراز میں گرفتار ہونا ہے۔ سرکا کھولنا،رُوح کا درد وکرب میں مبتلا ہونا ہے۔
ذلّت ورسوائی
جب نافرمانی اوربڑھے تو اس کا عذاب ذلّت ورسوائی کی صورت میں ہوتا ہے۔ لوگوں کے دلوں سے اس کی عزت اُچک لی جاتی ہے۔ معاشرے میں اسے ذلیل ورسوا کیا جاتا ہے۔ اس کے گناہوں کی تشہیر کی جاتی ہے۔ اُس کے عیوب کا پردہ چاک کیا جاتا ہے۔ قرآن اس عذاب کو((خِزْيٌ)) سے تعبیر کرتا ہے۔ قرآن مجیدنے کہا:تم قرآن کے بعض حصّوں کو مانتے ہو اور بعض حصّوں سے انکار کرتے ہو۔
((فَمَا جَزَاءُ مَن يَفْعَلُ ذَٰلِكَ مِنكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَىٰ أَشَدِّ الْعَذَابِ)) (البقرة:85)
اس كا صلہ اس کے سوا تمہیں کیا مل سکتاہے کہ زندگی میں تمہیں ذلیل ورسوا کیا جائے۔
ایک دوسری جگہ کہا:
جومسجدوں میں ذکر الٰہی سے روکتا ہے اوراُنھیں ویران کرنے میں کوشاں ہے۔
((لَهُمْ فِی الدُّنْیَا خِزْیٌ)) اسی دنیا میں اُن کو ذلیل ورسوا کیا جاتا ہے۔
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذا دینے والوں کا حشر
قرآن وضاحت سے کہتاہے کہ جو لوگ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ایذا دیتے ہیں،اللہ اسی دنیا میں اُن پر لعنتیں بھیجتا ہے۔
ابولہب جس کا نام عبدالعزیٰ تھا، حضور علیہ الصلوٰ ۃ والسلام کا حقیقی چچا تھا۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام، نے جب بعثت کے بعد قریش کو اکٹھا کیا اور اللہ کا پیغام سُنایا توسب سے پہلے ابولہب ہی نے تکذیب