کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 113
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّی عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیمُ
ہماری روحوں پر ہمارے اعمال کے اثرات مُرتب ہوتے ہیں۔ اعمال ِ صالحہ سے رُوح کا تزکیہ ہوتا ہے اور ایک سکون ،اطمینان اور راحت اسی دنیا میں نصیب ہوتی ہے ۔ بداعمالیوں کے اثرات بھی روح پر مرتب ہوتے ہیں۔ بداعمالیوں سے روح بیمار ہوجاتی ہے اور کراہنے لگتی ہے۔ اگرمرض حدود سے متجاوز نہ ہو گیا ہو اور روح پر موت نہ طاری ہوگئی ہو تو مریض روح کے دردوکرب کو محسوس کرتا ہے اور اس کی کراہ سنتا ہے روح کا درد وکرب بھی عذاب کی ایک صورت ہے۔
قرآن مجید میں ہے:
((وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ)) (الرحمٰن :46)
اورجو اپنے رب کے مقام سے ڈرتا بنے اُس کے لیے دو جنتیں ہیں۔
امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے تھے کہ:
((إن في الدنيا جنة من لم يدخلها لم يدخل جنة الآخـــرة))
اس دنیا میں بھی ایک جنت ہے جو اس میں داخل نہ ہوا وہ آخرت کی جنت میں داخل نہ ہوسکے گا۔
حضرت عبداللہ غزنوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے:
”جنت دبستان من درسنیہء من است ہرجاکہ بشینم بہارخویشتم“