کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 11
((اذْهَبْ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَىٰ)) ”جاؤجاکر فرعون کی نفی کرو اور اُس کے روبرو جا کر اس کی نفی کرو وہ سرکش ہوگیاہے۔‘‘ اور حضرت یوسف علیہ السلام کو دیکھو کہ عزیز مصر کی نفی کررہے ہیں۔ زندہ خداؤں کی نفی کرنا بڑی کٹھن منزل ہے۔ انبیاء کرام کی توحید یہی تھی۔ صحابہ کرام کی توحید یہی تھی ائمہ کرام کی توحید یہی تھی۔ وہ تمام ضمیر فروش علماء جو دنیا دار جاہ طلب،سرمایہ داروں کی زکوٰتیں کھا کر سال بھر ان کی کاسہ لیسی اور حاشیہ برداری کرتے ہیں اور اس کے باوجود اپنے آپ کو توحید کے بلند ترین مقام پر فائز سمجھتے ہیں اور پُوری ملت اسلامیہ کو حقیر جانتے ہیں اور ان کی توحید کا حال یہ ہے کہ حقیر ترین دنیا وی اغراض کے لیے دُنیا دارسرمایہ داروں کے گھروں کا طواف کرتے ہیں اور اُن کی صُبحیں اور شامیں ان کی چاپلوسی میں بسر ہوتی ہیں۔ کیا” مِن دُونِ اللَّـهِ “ میں صرف حضرت عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت اجمیری رحمۃ اللہ علیہ ہی شامل ہیں؟کیا فاسق وفاجر حکام اور دُنیا دار سرمایہ دار ” مِن دُونِ اللَّـهِ “میں شامل نہیں ہیں؟یہ کیا منطق ہوئی؟توحید کا یہ تصوران لوگوں نے اپنے جی سے گھرالیا ہے۔ کتاب اللہ اور حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توحید تو بڑی انقلاب آفریں ہے،وہ تو ساری دُنیا کے بادشاہوں کے نام انقلابی خطوط لکھنے والی توحید ہے۔ أَسْلِمْ تَسْلَمْ “ اسلام لاؤ تو محفوظ رہ سکو گے۔ اس توحید کے نتائج کا ظہور تو حضور علیہ الصلاۃ والسلام کے اس اعلان میں ہوا تھا۔ ((هَلَكَ قَيْصَرُ فَلاَ قَيْصَرَ بَعْدَهُ هَلَكَ كِسْرَى ، فَلاَ كِسْرَى بَعْدَهُ)) فرمايا كہ میری آمدکا بدیہی نتیجہ قیصر وکسریٰ کی ہلاکت ہے اور یہ انقلاب جو میں