کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 108
ملک کا نام اسلامک ری پبلکISLAMIC REPUBLIC رکھنا آسان کام تھا اس لیے اُس کے کرنے میں ہمیں کوئی تامل نہ ہوا لیکن جب یہ کہا جاتا ہے کہ شراب کی کشید اور درآمد پر پابندی لگائیے تواربابِ حل وعقد کی پیشانیوں پر شکن پڑ جاتے ہیں اور کہتے ہیں،یہ تنگ نظری کی بات ہے۔ قرآن نے اس بارے میں واشگاف لفظوں میں دوٹوک بات کہی: ((وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّـهُ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ)) (المائدہ:47) ((وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّـهُ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ)) (المائدہ:45) ((وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّـهُ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ)) (المائدہ:44) جو وحی الٰہی کے مطابق آئین نہیں بناتے یہی لوگ فاسق ہیں۔ جو وحی الٰہی کے مطابق فیصلے نہیں کرتے یہی لوگ ظالم ہیں۔ جو وحی الٰہی کے مطابق حکومت نہیں چلاتے یہی لوگ کافر ہیں۔ (اگرزبانی دعوے ہزار کریں) قرآن یہ کہتا ہے کہ مختلف قوموں کو جب اُن کی بداعمالیوں پر ہم جھنجھوڑتے ہیں تو بعض قومیں چونک اُٹھتی ہیں اور وہ اپنی تمام توانائی کو خیر اور بھلائی کی راہ میں کھپا دیتی ہیں۔ اور بعض قومیں ایسی ہیں کہ جب ہم نے انہیں جھنجھوڑا: ((وَّقَالُوا قَدْ مَسَّ آبَاءَنَا الضَّرَّاءُ وَالسَّرَّاءُ فَأَخَذْنَاهُم بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ)) (الاعراف:90) تو انہوں نے کہا قوموں کو کبھی DE FEAT ہوجاتی ہے کبھیVICTORY ہوجاتی ہے۔ اس میں عذاب کی کیا بات ہوئی؟یہ توSUPERSTATIONS(توہمات) کی باتیں ہیں۔ آج بھی جب ہم اس ملک کے دانشوروں سے یہ کہتے ہیں کہ یہ عذاب ِ الٰہی ہے ۔ ہوش میں آؤ،تو وہ زیر لب طنزاً مسکراتے ہیں اور کہتے ہیں کہ قوموں کو کبھی فتح ہوتی ہے کبھی شکست ہوجاتی ہے۔ اس کا عذاب سے کیا تعلق؟ خدا یہ کہتا ہے کہ جب تم دیکھو کہ کسی قوم پر یہ حالت طاری ہوئی کہ وہ عذاب کو عذاب ماننے کےلیے تیار نہیں اور عذاب کوSUPERSTITION قراردیتی ہے ،تو ہم ایسی قوم کو ایک دوسرا