کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 107
تُم اُس امام شہداء کا ذکر کرتے ہو جس کے سامعہ سے اُس کی پیاسی اور بلکتی ہوئی بچیوں کی آوازیں ٹکرارہی تھیں مگر اُس نے ہتھیار نہ ڈالے،وہ جس نے قاسم اور علی اکبر کے لاشے دیکھے مگر ہتھیار نہ ڈالے وہ جس نے اپنے چھ ماہ کے شیرخوار بچے کو اپنی آنکھوں کے سامنے ذبح ہوتے ہوئے دیکھا مگر ہتھیار نہ ڈالے وہ جس نے اپنے پورے گھرانے کو خاک وخون میں تڑپتے ہوئے دیکھا وہ عزم وہمت کا پیکر وہ صبر استقامت کا پہاڑ ،وہ عزت وناموس کا سراپا۔ ۔ ۔ جو دشمنوں کے نرغے میں گھر گیا تھا مگر اس کے عزم وہمت کا دامن بے داغ رہا ہاں اُن کی بھی ناکہ بندی ہوئی تھی وہ بھی دشمنوں کے نرغے میں آگئے تھے وہ دشمنوں کی صفوں پر ٹوٹ پڑے اور بے جگری سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔ ......... ((أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ ۚ فَمَا جَزَاءُ مَن يَفْعَلُ ذَٰلِكَ مِنكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ)) خُدا کہتا ہے کہ تم میرے ساتھ مذاق کرتے ہو قرآن کا جو حصہ تمھیں آسان نظر آتا ہے اس پر تم عمل کرلیتے ہو اور قرآن کے جو حصے جو تمہیں مشکل نظر آتے ہیں اُن سے تم عملاً انکار کرتے ہو۔ جو قوم ایسا کرے گی وہ کیا سمجھتی ہے کہ میں اُسے صلہ کیا دوں گا میں اسی دنیا کی زندگانی میں ان کو ذلیل ورسوا کروں گا۔