کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 104
(اس کتاب کے ضابطوں پر عمل پیرا ہونے کی وجہ سے خدا بعض قوموں کو بلند کرتا ہے اور اُن ضابطوں کو پسِ پشت پھینکنے کی وجہ سے بعض قوموں کو ذلیل کردیتا ہے۔ ) قرآن مجید نے دفاع کے بارے میں یہ تلقین کی کہ((وَاَعِدُّوْا لَھُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّۃٍ)) جہاں تک تمہارا بس چلے دُشمن کے خلاف تیاری کرو یعنی جہاں تک ممکن ہوبجٹ کا حصّہ دفاع پرصرف کرو۔ اورقرآن نے یہ بھی کہا۔ ((وَأَنزَلْنَا الْحَدِيدَ فِيهِ بَأْسٌ شَدِيدٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ)) (الحديد:25) اور ہم نے لوہا پیداکیا جو جنگ میں بہت کام آتا ہے اور انسانوں کے لیے اس میں اوربھی کئی فائدے ہیں۔ میرا یہ ایمان ہے کہ اگر آج امریکہ،روس اور چین معزّز ہیں تو وہ قرآن مجید کے ان اصولوں پر عمل پیراہونے کی وجہ سے معزّز ہیں اوراگرہم آج ذلیل ہیں تو ان اصولوں کو پسِ پُشت پھینکنے کی وجہ سے ذلیل ہیں۔ ہماری عقلوں پر ایسی طاعون چھاگئی ہے کہ عین اس وقت جب ہم موت وحیات کی کشمکش میں مُبتلا ہوتے ہیں،ہم اپنا زرِ مُبادلہ اسبابِ راحت اور اسبابِ تعیش کی درآمد پر برباد کرتے ہیں۔ یہ ایک بہت بڑا المیہ ہے کہ پچیس برس سے ہم پاکستان میں مُنافقت کی زندگی بسر کررہے ہیں۔ علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ اور قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا جھگڑا گاندھی سے کیا تھا؟گاندھی یہ کہتا تھا کہ قومیت کی بنیاد پر خطئہ زمین ہے جو ہندوستان کا باشندہ ہے وہ ہندوستانی ہے۔ اقبال رحمۃ اللہ علیہ اور قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ کہتے تھے کہ ہم خاک اور نسل کی بنیادوں پر قومیت کے قائل نہیں ہیں۔ ہم تو اپنا ایک نظریۂ حیات رکھتے ہیں۔ اور اسی کی بنیادوں پر قومیت کا ڈھانچہ استوار کرتے ہیں ۔ جھگڑا ہوا،قائداعظم جیت گئے،پاکستان معرضِ وجود میں آگیا اور اس کا نام ISLAMIC REPUBLIC رکھا گیا۔ ہم نے دُنیا جہاں کی ناپاکیاں۔ ۔ ۔ ارتکازِ دولت،علاقائیت پرستی،رشوت ستانی،ذخیرہ اندوزی،اقربا نوازی،کُتبہ پروری،جُوا،شراب،سود۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس خطۂ زمین پر اکھٹی کیں اوراُس کا نام پاکستان رکھ دیا۔ کسی بتکدے کی دیواروں پر حرم کا لفظ کندہ کردینے سے کوئی بتکدہ