کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 103
اقوام کے عروج وزوال کے بارے میں ضابطۂالٰہی
جس طرح فرد کے لیے اس دُنیا میں جزاوسزا کا ایک قانون جاری ہے،بالکل اسی طرح اقوام کے عروج وزوال کے بارے میں بھی کُچھ قاعدے اور ضابطے ہیں جو قرآن نے بیان کیے۔ وہ قوم یقیناً خود فریبی میں مبتلا ہے جس کے افراد محض کسی قوم کے فرد ہونے کی بنا پر یہ چاہیں کہ خُدا اُن کے ساتھ امتیازی سلوک کرے۔ مخلوق ہونے کی حیثیت سے اللہ کی نظر میں تمام مخلوق یکساں ہے:
((الْخَلْقُ كُلُّهُمْ عِيَالُ اللَّهِ))
تمام مخلوق اللہ کا گھرانا ہے۔ زہر کا یہ خاصا ہے کہ ہندو،سکھ،عیسائی،یہودی، مسلمان جو بھی اُسے کھائے،اس پر موت طاری ہوتی ہے۔ زہرہلاکت آفریں ہے اور آگ سے جسم جلتا ہے۔ بالکل اسی طرح کچھ باتیں ہیں جو قوموں کے لیے سِم قاتل ہوتی ہیں اور ہر وہ قوم جس سے وہ باتیں سرزد ہوں،زوال اور انحطاط کے گڑھے میں دھکیل دی جاتی ہے۔
((فَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّـهِ تَبْدِيلًا ۖ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّـهِ تَحْوِيلًا)) (فاطر:43)
اللہ کا قانون انسانوں کے کسی گروہ کے لیے بدل نہیں جاسکتا۔ اقبال علیہ الرحمہ نے بجا کہا تھا:
حقیقت ِ ازلی ہے رقابت اقوام
نگاہِ پیرِ فلک میں نہ میں عزیز نہ تو
قوموں کی مادّی ترقی کے بھی کچھ قاعدے اور ضابطے ہیں۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا:
((إِنَّ اللّٰهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ)) (روام مسلم)