کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 100
گئے۔ سچی عزت حضرت عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کو حاصل ہوئی، سچی عزت حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کو حاصل ہوئی، سچی عزت حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کو حاصل ہوئی سچی عزت حضرت علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کو حاصل ہوئی۔ یہ کیا بات ہوئی کہ شافعی، مالکی، حنبلی ، حنفی ، اہلحدیث آپس میں ہر بات پہ جھگڑا کریں ، مگر حضرت علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کا نام آئے تو سب تعظیم بجالائیں۔ حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کا نام آئے تو سب کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں۔ پس اللہ سے تعلق رکھنے والوں کو عزت اسی دنیا میں بخشی جاتی ہے۔
بڑے بڑے دانشور اور سیاست دان حصول عزت کے لیے کیا کیا پا پڑبیلتے ہیں۔ کیا کیا جتن کرتے ہیں۔ دن رات اندھا دُھند ایک ہی دُھن میں لگے ہیں کہ عزت حاصل ہو جائے، شہرت اور وقار حاصل ہو جائے، بس ہماراہی ہی ڈنکا بجے۔ الیکشن لڑے جاتے ہیں اور الیکشن میں بھی تفنن برطرف پہلے تو سات پشتوں کو گالیاں دی جاتی ہیں، الیکشن لڑتے تو اس لیے ہیں کہ عزت حاصل ہو مگر اس عزت کی ابتدا یہاں سے ہوتی ہے کہ تمام آباؤاجداد کے شجرہ ہائے نسب پر حزب مخالف لعنتیں بھیجتا ہے۔ اسمبلیوں کی رکنیت حاصل کی جاتی ہےپھر وزارتوں کا چکر ۔ غور کیجیے پچیس برسوں میں کتنی کابینائیں بنیں اور ٹوٹ گئیں کتنے وریر اور مشیر بنے پھر اُن میں سے کتنے ہیں جن کے نام بھی ہمارے حافظوں میں باقی رہ گئے۔ عجب مشیت الٰہی ہے کہ جو لوگ حصول عزت کے لیے دن رات ہلکان ہوتے ہیں اُن کے نام بھی ذہنوں سے محوکردیے جاتے ہیں اور ان کے اقتدار کے زمانے میں بھی اُن کی عزت محض حلق سے ہوتی ہے۔ میں اس وقت جب لوگ اُن کے لیے تعظیماً کھڑے ہوتے ہیں اُن کے دل اُنہیں گالیاں دے رہے ہوتے ہیں اور دماغ لعنتیں بھیج رہے ہوتے ہیں یہ کیا عزت ہوئی۔ ۔ ۔ ۔ ؟یہ کیسی توقیر ہے۔ ۔ ۔ ؟
آپ کہیں گے کہ اللہ کے دوست قتل بھی ہوتے ہیں۔ اس کے دوست سولیوں پر بھی لٹکتے ہیں۔ آپ کہیں گے یہ کسی دوستی ہوئی کہ اس کے دوست ہوتے ہوئے اُن کے لاشے خاک و خون میں تڑپتے ہیں؟میں کہتا ہوں اگر اُس کے سب دوست قاتل ہوتے تو اس کے دوستوں کے اخلاص اور وفاداری کا ثبوت کیا ہوتا۔ ہرایرا غیرا اُس کی دوستی کا دم بھرتا۔ مرنا تو سبھی کو ہے موت