کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 10
”اور جو لوگ اللہ کے سوا اوروں کو پکارتے ہیں ،وہ خود کسی چیز کے خالق نہیں بلکہ انہیں پیدا کیا گیا ہے۔ “ مِن دُونِ اللَّـهِ “ کے لفظ اتنے جامع ہیں کہ ان میں تمام غیر اللہ شامل ہیں۔ ان میں زندہ بھی شامل ہیں اور مُردہ بھی شامل ہیں۔ تُم میں سے بعض نے مُردوں سے مرادیں مانگیں اور تم میں سے بعض نے زندوں سے مُرادیں مانگیں،افسوس !تُم نے مل کر غیر اللہ سے مرادیں مانگیں۔ قرآن اُٹھا کر دیکھئے۔ قرآن کے تیس پاروں میں سب سے زیادہ زندہ فرعونوں کی نفی پر زور دیا گیا ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے کہا گیا کہ یہ نمرود جوخُدا بن بیٹھا ہے اس کی نفی کرو۔ یہ قبر کی نفی نہیں ہورہی تھی بلکہ زندہ جابر حکمران کی نفی کا حکم دیا جارہا تھا۔ حکیم الاُمت رحمۃ اللہ علیہ ،اللہ ان کی قبر کو نُور سے بھردے،اُنھوں نے دو مصرعوں میں اس مطلب کو بیان کیا۔ اے کہ اندر حجرہ ہاسازی سُخن نعرہ لا پیش نمرود ے بُزن ”اے حجروں کے اندر بیٹھ کر باتیں بنانے والو! کسی نمرود کے سامنے جاکر لا کا نعرہ لگاؤ۔ “ قبر تو مٹی کا ڈھیر ہے ۔ اس کی نفی میں کون سی دقت پیش آتی ہے جس کسی نے قبر پر چادر نہ چڑھائی اور چراغ نہ جلایا ،وہ اتراتا پھرتا ہے کہ توحید کے سب تقاضے اس نے پُورے کردئیےجب حضرت موسیٰ علیہ السلام کو توحید کی ارتقائی منزلوں سے گزاراگیا تو ان سے بھی یہی کہا گیا کہ:۔