کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 99
مجھے اس کا نام معلوم نہیں ہوا۔ مگر محدث مبارک پوری نے ابکار المنن (ص ۱۵۰) اور مولانا صفدر صاحب نے احسن (ج ۲ ص ۱۲۷) میں فرمایا ہے کہ وہ ضرار بن مرہ ہے اوریہ بالاتفاق ثقہ و ثبت ہے۔ لہٰذا ابوسنان عبدالله بن الہذیل قطعاً نہیں جیسا کہ جناب ڈیروی صاحب جزء القراء ۃ کے مطبوعہ نسخہ کی بنا پر کہہ رہے ہیں۔ جزء القراء ۃ میں جیسے عبدالله بن الہذیل صحیح نہیں اسی طرح ’’ابوسنان عبدالله‘‘ بھی صحیح نہیں۔ بلکہ صحیح ’’ عن ابی سنان عن عبداللّٰه بن ابی الھذیل‘‘ ہے اور یوں یہ سند صحیح اوراس کے سب راوی ثقہ ہیں۔ یہی روایت مصنف عبدالرزاق (ج ۲ ص ۱۳۰) میں بھی ہے مگر وہاں ابن سنان عن عبدالله بن ابی الھذیل‘‘ ہے ا ور حاشیہ میں مولانا اعظمی رحمہ اللہ نے وضاحت کی ہے۔ صحیح ابوسنان ہے اور وہ ضرار بن مرہ ہے۔
(۳)۔ یہ کہنا کہ دارقطنی میں اسحاق بن سلیمان اور ابوسنان کے درمیان ابوجعفر کا واسطہ ہے اور وہ ضعیف ہے۔ کتنے افسوس کا مقام ہے کہ ڈیروی صاحب کو یہ واسطہ تو نظر آگیا مگر سند میں جو’’ عن ابی سنان عن عبداللّٰه بن ابی الھذیل‘‘ ہے وہ نظر نہ آیا ۔پھر جہاں تک اس واسطہ کا تعلق ہے تواس کا جواب توضیح (ج ۱ ص ۴۸۲) میں بحمدالله دے دیا گیا ہے۔ ڈیروی صاحب نے کبوتر کی طرح حقائق سے آنکھیں بند کرنے کا جو طریقہ اختیار کیا ہے تواس میں کسی کا کیا قصور ہے۔
سینتیسواں دھوکا
محمد رحمہ اللہ بن عثمان بن ابی شیبہ
امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ امام علی رحمہ اللہ بن مدینی، عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کے طریق سے حجت پکڑتے تھے۔ اس کے برعکس بواسطہ محمد بن عثمان بن ابی شیبہ ، علی بن مدینی سے منقول ہے کہ یہ طریق روایت ضعیف ہے۔ ان دونوں اقوال پر بحث کے دوران میں راقم نے لکھا تھا کہ محمد رحمہ اللہ بن عثمان متکلم فیہ ہے، اسے گو بعض نے ثقہ کہا ہے لیکن امام عبدالله بن احمد فرماتے ہیں کہ وہ کذاب ہے اور ابن خراش رحمہ اللہ نے کہا ہے یضع الحدیث کہ وہ حدیثیں وضع کرتا تھا ۔ ان کے برعکس امام ابن عدی رحمہ اللہ ا ور امام عبدان رحمہ اللہ وغیرہ نے اسے لا بأس بہ کہا