کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 98
۲۔ جزء القراء ۃ میں عن ابی سنان عبدالله بن الہذیل ہے۔ جسے اثری صاحب نے تحریف کرکے عن ابی سنان عن عبدالله بن ابی الہذیل بنا دیا۔
۳۔ جزء القراء ۃ کی سند میں اور بھی خرابی ہے ۔ چنانچہ دارقطنی رحمہ اللہ (ص ۳۱۷،۳۱۸) میں اسحاق بن سلیمان اور ابوسنان کے درمیان ابوجعفر الرازی کا واسطہ ہے اور ابوجعفر ضعیف راوی ہے۔ ملخصاً (ایک نظر: ص ۲۰۶، ۲۰۷)
امام بخاری قال لی یا قال لنا، یا قال فلان سے جب روایت بیان کرتے ہیں تواس کا سبب صرف یہی نہیں کہ اس کی سند میں خرابی ہوتی ہے بلکہ اس کے اور بھی اسباب ہیں جیسا کہ پہلے اس کی باحوالہ وضاحت گزر چکی ہے اور انہی میں ایک سبب یہ ہے کہ موقوف روایت پر بھی قال لیکاصیغہ استعمال کرتے ہیں، اور یہ موقوف اثر ہے ۔ اس لیے امام صاحب نے قال لی فرمایا ہے۔ سند میں کوئی خرابی نہیں۔
(۲)۔ ڈیروی صاحب کا یہ کہنا کہ جزء القراء ۃ میں’’ عن ابی سنان عبداللّٰه بن الھذیل‘‘ تھا جسے اثری صاحب نے’’ عن ابی سنان عن عبداللّٰه بن ابی الھذیل‘‘ بنا دیا۔ عرض ہے کہ جزء القراء ۃ میں ’’ عبداللّٰه بن الھذیل‘‘ ہے اور حاشیہ توضیح میں ہم نے وضاحت کر دی ہے کہ صحیح عبداللّٰه بن ابی الھذیل ہے جیسا کہ سنن دارقطنی رحمہ اللہ (ج ۱ ص ۳۱۸)، کتا ب القراء ۃ (ص ۶۲) میں ہے۔ اسی طرح ابوسنان عن عبدالله کے بارے میں بھی آئندہ ایڈیشن میں وضاحت کر دی جائے گی۔ڈیروی صاحب جمع خاطر رکھیں، صحیح بہرنوع ’’ ابی سنان عن عبداللّٰه بن ابی الھذیل‘‘ ہی ہے۔ محدث ڈیانوی نے التعلیق المغنی علی سنن الدارقطنی (ج ۱ ص ۳۱۷،۳۱۸) میں جزء القراء ۃ کی سند ذکر کی ہے اور وہاں بھی انھوں نے ’’ عن ابی سنان عن عبداللّٰه بن ابی الھذیل‘‘ ہی نقل کیاہے۔ مزید برآں دارقطنی (ج ۱ ص ۳۱۸) ، کتاب القراء ۃ (ص ۶۲) ، السنن للبیہقی (ج ۲ ص ۱۶۸) ،الاوسط لابن المنذر (ج ۳ ص ۱۰۹) میں یہی روایت ’’ ابوسنان عن عبداللّٰه بن ابی الھذیل‘‘ کی سند ہی سے موجود ہے اور ابوسنان کے بارے میں علامہ نیموی رحمہ اللہ نے فرمایا تھا کہ