کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 88
میں محمد بن عجلان قال ثنا عیاض صراحت سماع کے ساتھ بیان کی ہے۔ بتلائیے ! اس سے بڑھ کر ہم اپنے مہربان کی تسلی اور کس طرح کر سکتے ہیں ۔ یہی نہیں بلکہ امام ابن حبان نے صحیح ابن حبان (ج ۴ ص ۹۲) میں اور امام احمد رحمہ اللہ نے (مسند ج ۳ ص ۲۵) یہی روایت یحی بن سعید عن ابن عجلان ثنا عیاض (ابن حبان نے حدثنی عیاض) کے الفاظ سے بیان کی ہے۔ تصریح سماع اور کیا ہوتی ہے ؟ اس لیے یہ روایت صحیح ہے اور صراحت سماع ثابت ہے۔ اور جزء القراء ۃ کی سند پر محمود کی بنا پر جرح کرنا بے سود ہے۔محمود بن اسحاق خزاعی کے بارے میں آئندہ ہم بحث کریں گے،ان شاء الله ۔!
۳۔۔رہی تیسری روایت تواس میں اصل بحث یہ ہے کہ یہ روایت مرسل ہے یا متصل ۔ ابن عجلان سے وہیب رحمہ اللہ متصلاً روایت کرتے ہیں جب کہ یحییٰ بن سعید اور دیگر حضرات اسے ابن عجلان رحمہ اللہ سے مرسل بیان کرتے ہیں۔ اور امام ترمذی رحمہ اللہ نے وہیب رحمہ اللہ کے ثقہ ہونے کے باوجود مرسل بیان کرنے والوں کی روایت کو اصح یعنی راجح قرار دیا ہے۔ لہٰذا مولانا صفدر صاحب نے جو یہ فرمایا ہے کہ ثقہ کی زیادتی بالاتفاق مقبول ہے۔ یہ درست نہیں ۔ اس کی پوری تفصیل آپ توضیح (ج ۲ ص ۲۵۳۔۲۵۸) میں ملاحظہ فرمائیں۔ مگر بڑے تعجب کی بات ہے اتنی سیدھی اور صاف بات بھی جناب شیخ الحدیث صاحب سمجھ نہیں سکے۔ چنانچہ لکھ دیا ’’لیجیے جناب! اثری صاحب کے ہاں مضبوط قسم کے ثقہ راویوں کی متصل روایت قابل قبول نہیں لیکن ابن عجلان کی مرسل جو معنعن بھی ہے وہ صحیح ہے۔(ایک نظر: ص ۲۴۶)
یہاں پہلا دھوکا تو یہ دیا کہ کہا گیا ’’ثقہ قسم کے راویوں کی ‘‘ حالانکہ بات بہت سے ثقہ ’’راویوں‘‘ کی نہیں بلکہ وہیب رحمہ اللہ (جو ثقہ ہے) کی ہے ۔ دوسرا دھوکا یہ کہ وہیب رحمہ اللہ کے تقابل میں ’’ابن عجلان کی مرسل‘‘ ذکر کرتے ہیں۔ حالانکہ وہیب رحمہ اللہ تو ابن عجلان رحمہ اللہ سے روایت متصلاً بیان کرتے ہیں جب کہ یحییٰ بن سعید القطان وغیرہ ابن عجلان سے مرسل بیان کرتے ہیں۔ اختلاف وہیب رحمہ اللہ اور ابن عجلان رحمہ اللہ کا نہیں بلکہ وہیب رحمہ اللہ اور یحییٰ بن سعید رحمہ اللہ وغیرہ کا ہے، اور امام ترمذی رحمہ اللہ ہی نہیں امام ابوحاتم رحمہ اللہ اور امام دارقطنی رحمہ اللہ بھی مرسل کو ہی راجح قرار دیتے ہیں ۔