کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 86
کے نام سے اس پر ایک مستقل رسالہ لکھا ہے مثلاً عبدالکریم رحمہ اللہ بن مالک جزری ثقہ ہیں مگر عطاء رحمہ اللہ سے ان کی روایات ضعیف ہیں۔ معمر رحمہ اللہ بن راشد ثقہ ہیں مگر ثابت سے ان کی روایات میں کلام ہے۔ حبیب رحمہ اللہ بن ابی حبیب ثقہ ہیں لیکن عطاء رحمہ اللہ اور عمرو رحمہ اللہ سے ان کی روایات ضعیف ہیں۔ تو کیا یہاں کہا جائے گا کہ ثابت، عطاء رحمہ اللہ ، عمرو رحمہ اللہ ضعیف ہیں؟ جیسا کہ ڈیروی صاحب باور کرا رہے ہیں۔ کیونکہ عبدالکریم رحمہ اللہ کی عطاء رحمہ اللہ کی وجہ سے روایت ضعیف ہے ۔ اسی طرح معمر رحمہ اللہ کی ثابت کی ’’وجہ سے ‘‘ روایت ضعیف ہے۔ اگریہاں عطاء رحمہ اللہ اور ثابت رحمہ اللہ وغیرہ ضعیف نہیں تو علاء رحمہ اللہ ضعیف کیسے ہو گیا؟الله تعالیٰ کے فضل و کرم سے اثری کو یہ سب یاد تھا مگر بے اصولی تو ڈیروی صاحب کر رہے ہیں یا بے خبری میں اسے تضاد پر محمول کر رہے ہیں۔
تیسواں دھوکا
محمد رحمہ اللہ بن عجلان پر بحث
راقم نے محمد رحمہ اللہ بن عجلان کے بارے میں ذکر کیا کہ وہ مدلس ہیں اورسیئ الحفظ بھی۔ اس لیے ان کی معنعن روایت قابل قبول نہیں مگر جناب ڈیروی صاحب فرماتے ہیں۔ اثری صاحب ابن عجلان رحمہ اللہ کی وجہ سے اس حدیث کو ضعیف کہتے ہیں لیکن آپ حیران ہوں گے کہ جب یہی ابن عجلان رحمہ اللہ ان کے موافق حدیث کی سند میں آئے گا تواس حدیث کی سند فوراً صحیح بن جائے گی۔ مثلاً حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کی روایت کو انھوں نے اسنادہ صحیح کہا (توضیح :ج ۱ ص ۲۱۷،۲۱۸)۔ حالانکہ اس میں ابن عجلان معنعن روایت کرتا ہے۔
(۲)۔ حضرت ابوسعید رحمہ اللہ کی روایت جو جمعہ کے دن خطبہ کے دوران دوگانہ پڑھنے کے بارے میں ہے ، اس میں بھی ابن عجلان رحمہ اللہ معنعن روایت کرتا ہے(توضیح :ج ۲ ص ۱۷۷) جزء القراء ۃ میں اگرچہ سماع ہے مگر یہ سند منقطع ہے : حدثنا محمود قال حدثنا عبداللّٰه بن محمد، عبدالله بن محمد المسندی سے محمود بن اسحاق خزاعی کا سماع نہیں۔ نیز محمود کی کسی نے توثیق نہیں کی۔ (۳) اسی طرح توضیح (ج ۲ ص ۲۵۸) میں ابن عجلان رحمہ اللہ کی معنعن مرسل روایت کو ترجیح دی گئی ہے، متصل سند پر۔۔ ملخصاً (ایک نظر: ص ۲۴۳ تا ۲۴۶)