کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 82
اصطلاح سے بے خبری ہے اورامرواقع سے بھی غفلت کا نتیجہ ہے۔
اس کی سند سامنے نہیں مگر اس سے اہل علم نے جو استدلال کیا اس سے یہ بات سمجھی گئی ہے کہ یہ اثر بالکل بے کار نہیں جیسا کہ علامہ سیوطی کے حوالہ سے توضیح میں موجود ہے۔ سیار کی بلاشبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات نہیں۔ اس لیے راقم نے اس کو مرسل قرار دیا۔ مگر سیار تابعی ہیں اور مرسل احناف کے ہاں حجت ہے۔ اور اس کی تائید اس روایت سے بھی ہوتی ہے جسے امام ابن جریر رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے اور اس کی سند جابر تک صحیح ہے اور جابریا جویبر العبدی اگرچہ مستور ہے اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اسے مخضر مین میں شمار کیا ہے۔(الاصابہ: ج ۱ ص ۲۷۰) مگرخیر القرون کے مجہول ومستور راویوں کی روایت حنفی اصول میں مقبول ہے۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ علامہ کشمیری رحمہ اللہ اور مولانا بنوری رحمہ اللہ نے اس پر سند کے اعتبار سے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ بلکہ علامہ لکھنوی رحمہ اللہ نے بھی السعایہ (ج ۲ ص ۱۷۱) میں کوئی اعتراض نہیں کیا۔ البتہ یہ ضرور فرمایا ہے کہ لیس موافقا للمذھب فافھم یہ مذہب حنفی کے موافق نہیں اسے خوب سمجھ لو۔ اسی سے ڈیروی صاحب کی بے چینی کا سبب سمجھا جا سکتا ہے۔
یہ بات بھی عجیب کہی۔ جب یہ منقطع اور مرسل ہے تو حکماً مرفوع کیسے ہوگئی؟ یہ تو پوچھیے علامہ علی متقی اور پھر علامہ بنوری رحمہ اللہ سے جنھوں نے اسے حکماً مرفوع قرار دیا ہے کہ یہ مرسل ہوتے ہوئے حکماً مرفوع کیسے ہو گئی؟ وہ حضرات تو اپنی مسلک کے موافق مرسل کو صحیح سمجھتے ہیں ۔ ڈیروی صاحب نے رائے بدل لی ہو تو علیحدہ بات ہے۔ پھر ہم تو ثابت کر آئے ہیں کہ یہ روایت متصل ہے۔ جیسا کہ ابن جریر میں ہے اور حنفی اصول میں اس کا انکار بھی مشکل ہے۔ امید ہے اب ڈیروی صاحب ضد چھوڑ دیں گے۔ ان شاء الله۔
فاتحہ کے علاوہ فرشتے قرآن نہیں پڑھتے
اسی طرح ان کا فرشتوں کے بارے میں یہ کہنا کہ’’ انھیں فاتحہ کے علاوہ قرآن مجید پڑھنے کی اجازت نہیں یہ بہتا ن ہے۔ ‘‘جناب من! یہ الزام غریب اثری کو مخاطب سمجھ کر نہ دیں۔یہ بات علامہ ابن الصلاح رحمہ اللہ نے فرمائی ہے۔ علامہ سیوطی رحمہ اللہ ، دارالعلوم دیوبند کے خاتمۃ الحفاظ علامہ کشمیری رحمہ اللہ صاحب اور مولانا محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ نے بھی ان کی تائید کی ،بلکہ علامہ