کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 80
نہیں ثابت ہو ااثری صاحب جھوٹ بولنے میں کوئی خاص عار محسوس نہیں کرتے۔(ایک نظر: ص ۱۶۱،۱۶۲)
اسماعیل رحمہ اللہ بن علیہ کا سعید الجریری سے سماع
جناب شیخ الحدیث صاحب اپنی بے خبری میں جو چاہیں کہیں ، انھیں کون روک سکتا ہے۔ ان کی خدمت میں عرض ہے کہ ابن الکیال نے نقل کیا ہے کہ :
وممن سمع منہ قبل التغییر شعبۃ وسفیان الثوری و الحمادان واسماعیل بن علیہ ومعمر۔۔الخ (الکواکب النیرات : ص ۱۸۳)
کہ سعید الجریری سے جنھوں نے تغیر حفظ سے پہلے سنا ہے ان میں شعبہ رحمہ اللہ ، سفیان رحمہ اللہ ثوری ،دونوں حماد رحمہ اللہ اسماعیل بن علیہ رحمہ اللہ اور معمر رحمہ اللہ ہیں ’’نہایۃ الاغتباط کے محقق نے بھی لکھا ہے:
ان الذین عرف[1] انھم سمعوا منہ قبل الاختلاط اسماعیل بن علیہ وھو أرواھم عنہ والحمادان والسفیانان وشعبۃ۔۔الخ (نھایۃ: ص ۱۲۹،۱۳۰)
’’بے شک وہ حضرات جو معروف ہیں کہ انھوں نے اختلاط سے پہلے سنا ہے ، اسماعیل بن علیہ ہیں اور وہ سب سے زیادہ سعید سے روایت کرنے والے ہیں اور دونوں حماد رحمہ اللہ ،دونوں سفیان رحمہ اللہ اور شعبہ رحمہ اللہ ہیں‘‘۔ لہٰذا جب ابن علیہ رحمہ اللہ نے اختلاط سے پہلے سنا ہے تو سند صحیح۔ شیخ الحدیث صاحب کو اپنی معلومات پر ماتم کرنا چاہیے اور اپنی بے خبری کی بنا پر جھوٹ بولنے کا الزام لگانے میں خود شرم محسوس کرنی چاہیے۔
ڈیروی صاحب کو دراصل اس بات سے غلطی لگی کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے مقدمہ فتح الباری (ص ۴۰۵) میں کہا ہے سعید سے عبدالاعلیٰ، عبدالوارث اور بشر بن مفضل نے اختلاط سے پہلے سماع کیا ہے۔انھوں نے اسماعیل بن علیہ کا نام نہیں لیا۔ لہٰذا
[1] اصل میں اسی طرح ہے ۔