کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 77
رہے الفضل رحمہ اللہ بن محمد الشعرانی تو وہ بھی مشہور محدث اور حفاظ حدیث میں شمار ہوتے ہیں۔ علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے انھیں الامام الحافظ المحدث الجوال المکثر کے بلند القاب سے یا دکیا ہے۔امام حاکم رحمہ اللہ نے کہا ہے جن ائمہ نے اس سے سماع کیا ہے ان میں سے کسی نے بھی اس کی توثیق و تصدیق میں اختلاف نہیں کیا (السیر: ج ۱۳ ص ۳۱۸)۔ نیز انھوں نے فرمایا وہ ثقہ مامون ہیں۔ اس کی حدیث میں کسی دلیل کی بنا پر طعن نہیں کیا گیا۔ افسوس کہ امام حاکم رحمہ اللہ کا یہ قول میزان میں ہونے کے باوجود جناب ڈیروی صاحب اس کی حدیث میں طعن کرتے ہیں۔ امام حسین قبانی رحمہ اللہ نے کذاب کہا ہے تو علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے السیر میں فرمایا ہے کہ اس میں مبالغہ ہے۔ رہا ان پر تشیع کا الزام جیساکہ امام ابن الاخرم نے کہا ہے تو خود انہی سے یہ سوال کیا گیا کہ الصحیح میں ان سے روایت لی گئی ہے؟ (امام ابن الاخرم نے صحیح مسلم پر مستخرج لکھا غالباً یہی مراد ہے) تو انھوں نے جواب دیا: ’’ کان کتاب مسلم ملآن من حدیث الشیعۃ‘‘ کہ صحیح میں اس سے روایت لی تو کیا ہوا امام مسلم رحمہ اللہ کی کتاب شیعہ کی روایات سے بھری ہوئی ہے (تاریخ الاسلام : ص ۲۴۰) گویا امام ابن ا لاخرم رحمہ اللہ اس کو شیعہ کہنے کے باوجود الصحیح میں اس کی روایت کو صحت کے منافی نہیں سمجھتے۔ مگر شیخ الحدیث ڈیروی صاحب کے نزدیک یہ بھی ضعیف ہونے کا باعث ہے۔
بدعتی راوی کی روایت
جناب ڈیروی صاحب نے شیعہ یا دوسرے بدعی فرقوں کی روایت پر شدومد سے لکھا ہے ۔ چندمقامات دیکھیے۔ جواب تیمی کے بارے میں لکھتے ہیں:
’’یہ مذہباً سنی نہیں بلکہ شیعہ اور مرجی ہے تواس کی روایت اہل سنت کے مقابلے میں مرجوح و ضعیف ہے۔ ‘‘(ایک نظر : ص ۸۶)
عباد بن عوام کے بارے میں لکھتے ہیں۔
’’عباد شیعہ مذہب رکھتا تھا ،ہارون رشید نے اسے قید خانے میں ڈالا تھا۔‘‘ (ایضاً:ص ۱۶۳)
اسی طرح زید بن واقد ثقہ راوی کو اس بنا پر مطعون کیا گیا کہ وہ قدری ہے، تقدیر کا