کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 66
انیسواں دھوکا ابن لہیعہ رحمہ اللہ اورامام ابن عدی ابن لہیعہ رحمہ اللہ کے بارے میں راقم نے لکھا تھا کہ اس کی توثیق کرنے والوں میں امام مالک رحمہ اللہ ، امام احمد رحمہ اللہ ، عبدالله بن وہب رحمہ اللہ ، احمد بن صالح رحمہ اللہ اور ابن عدی رحمہ اللہ شامل ہیں۔(توضیح : ج ۱ ص ۱۹۷) ، اس حوالے سے جناب ڈیروی صاحب لکھتے ہیں:’’باقی حضرات کے اقوال کے متعلق تو فی الحال ہم بحث نہیں کرتے البتہ ابن عدی رحمہ اللہ کے متعلق عرض ہے ۔ وہ فرماتے ہیں: حدیثہ کانہ نسیان وھو ممن یکتب حدیثہ۔ (تہذیب: ج ۵ ص ۳۷۹)کہ اس کی حدیث نسیان ہی نسیان ہے ،اور (میزان : ج ۲ ص ۴۸۳) میں ابن لہیعہ رحمہ اللہ کی ایک روایت کے بارے میں ہے کہ ابن عدی رحمہ اللہ نے فرمایا :شاید مصیبت ابن لہیعہ رحمہ اللہ کی جانب سے ہے۔ کیونکہ وہ غالی شیعہ ہے۔ لہٰذا ابن عدی رحمہ اللہ تو ابن لہیعہ رحمہ اللہ پر جرح کرتے ہیں مگر اثری صاحب جھوٹ بولتے ہوئے ان کو ابن لہیعہ رحمہ اللہ کی توثیق کرنے والوں میں شمارکرتے ہیں‘‘ (ایک نظر: ص ۱۷۰) ہم بھی یہاں امام ابن عدی رحمہ اللہ سے متعلق بات کی وضاحت پر اکتفا کرتے ہیں۔ تہذیب ( ج ۵ ص ۳۷۹) میں بلاشبہ ابن عدی رحمہ اللہ کے حوالے سے کانہ نسیان ہی کے الفاظ منقول ہیں ، جن سے جناب ڈیروی صاحب کو دھوکا لگا ۔ پھر اسی دھوکا میں انھوں نے اپنے قارئین کو مبتلا کیا۔ کاش! وہ کامل ابن عدی کی طرف مراجعت کر لیتے توا س غلط فہمی میں مبتلا نہ ہوتے۔ چنانچہ امام ابن رحمہ اللہ عدی کا مکمل کلام یوں ہے: ’’ حدیثہ حسن کأنہ یستبان عن من روی عنہ وھو ممن یکتب حدیثہ‘‘ (الکامل : ج ۴ ص ۱۴۷۲، الکامل : ج ۴ ص ۱۵۴ ط ۳) یعنی اس کی حدیث حسن ہے ۔ گویا وہ واضح ہوگا اس سے روایت کرنے والوں سے اور وہ ان میں سے ہے جس کی حدیث لکھی جائے گی۔ تہذیب میں ’’حسن‘‘ کا لفظ ساقط ہو گیا اور ’’ یستبان ‘‘کی بجائے ’’ نسیان‘‘ ہو گیا۔ جس سے یہ غلط فہمی پیدا ہوئی۔ اگر ابن لہیعہ رحمہ اللہ کی حدیث نسیان ہی نسیان ہے تو وہ حسن کیسے؟ علاوہ ازیں امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں جیسا