کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 64
ہیں کہ واذا قرأ فانصتوا کی زیادت محفوظ نہیں ہے ۔ لم یجئ الا سلیمان التیمی فی ھذا الحدیث کیونکہ سلیمان تیمی کے بغیر اس حدیث میں یہ زیادت اور کسی سے مروی نہیں۔ جزء القراء ۃ (ص :۵۶) ، کتاب الکنی (ص ۳۸) ، دارقطنی (ج ۱ ص ۱۲۵)،ا بوداو‘د (ج ۱ ص ۱۴۰) ‘‘ (احسن الکلام : ج ۱ ص ۱۹۳)
غور فرمایا آپ نے ،مولانا صفدر صاحب نے عربی الفاظ نقل کیے ۔ ان کا ترجمہ کیا اور اول وہلہ میں امام بخاری رحمہ اللہ کی دو کتابوں کا حوالہ دیا ۔ سوال یہ ہے کہ جزء القراء ۃ اور کتاب الکنی میں یہ عبارت ہے؟ ڈیروی صاحب جزء القراء ۃ سے اس تفرد کا انکار کرتے ہیں اور کتاب الکنی (ص ۳۸) میں تو سرے سے حضرت ابوموسیٰ کی روایت کا ذکر ہی نہیں بلکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث واذا قرأ فانصتوا کا ذکر ہے جس کے بارے میں انھوں نے فرمایا : و لا یصح کہ یہ صحیح نہیں۔ جب دونوں کتابوں میں امام بخاری رحمہ اللہ کے یہ الفاظ نہیں اور یقینا نہیں تو جناب ڈیروی صاحب کی زبان میں ہم یہ کہیں تو وہ ناراض نہ ہوں کہ جناب کے شیخ مکرم نے جھوٹ بولا اور مقلدین کے مذہب کی بدنامی کے لیے احسن الکلام کافی ہے۔ ع
یہ ہے گنبد کی صدا جیسی کہے ویسی سنے
بلکہ یہ الفاظ امام دارقطنی رحمہ اللہ کے بھی نہیں ، البتہ امام ابو داؤد رحمہ اللہ کے ہیں مگر ان کا انتساب امام بخاری رحمہ اللہ کی طرف کیسے؟ اس کا جو جواب ڈیروی صاحب دیں ، ہماری طرف سے وہی جواب سمجھ لیں۔ مگر اس انتظار کے بغیر عرض ہے کہ جناب ڈیروی صاحب نے امام بخاری رحمہ اللہ کی جو عبارت ذکر کی اس کے بعد کا کلام انھوں نے ذکر کرنے کی زحمت ہی نہیں کی اور اپنے قارئین کو دھوکا میں مبتلا کر دیا۔ حالانکہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کے متصلاً بعد فرمایا ہے:
’’ وروی ھشام و سعید وھمام و ابوعوانۃ وابان بن یزید و عبیدۃ عن قتادۃ و لم یذکروا اذا قرأ فانصتوا ‘‘ (جزء القراء ۃ :ص ۲۹)
کہ ہشام رحمہ اللہ ، سعید رحمہ اللہ ، ہمام رحمہ اللہ ، ابوعوانہ رحمہ اللہ ، ابان بن یزید رحمہ اللہ اور عبیدہ رحمہ اللہ ، قتادہ رحمہ اللہ سے واذا قرأ فانصتوا ذکر نہیں کرتے؟ غور فرمائیے کہ ان چھ حضرات کا نام امام بخاری رحمہ اللہ کس کی مخالفت