کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 59
ہے۔ ابن اسحاق کو چھپانے کے لیے یہ ایسی کارروائی کرنے کا مریض نظر آتا ہے۔ ‘‘ محدثین کے خلاف ان کے روایتی بغض و عناد کا بین ثبوت ہے ۔ ابراہیم رحمہ اللہ بن سعد بن ابراہیم کے بارے میں امام یحییٰ بن معین ثقہ حجۃ کہتے ۔ ابن رحمہ اللہ عدی فرماتے ہیں وہ مسلمانوں کے ثقات میں سے ہیں۔ ان سے ائمہ کی ایک جماعت نے روایت کی ہے ۔ کسی نے بھی ان سے روایت لکھنے میں اختلاف نہیں کیا اور جس نے ان میں کلام کیا ہے وہ سراسرتحامل ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ ،ابوحاتم رحمہ اللہ ، العجلی رحمہ اللہ وغیرہ نے ثقہ کہا ہے۔(تہذیب : ج ۱ ص ۱۲۱،۱۲۳)حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا فیصلہ ہے’’ ثقۃ حجۃ تکلم فیہ بلاحجۃ ‘‘ ثقہ حجت ہیں۔ ان میں بلادلیل کلام کیا گیا ہے۔(تقریب : ص ۲۱) حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے انھیں ’’الامام الحافظ الکبیر‘‘ کے بلند القاب سے یاد کیا ہے۔(السیر: ج ۸ ص ۳۰۴) مگر ایسے کبار محدثین بھی جب ڈیروی صاحب کے ہاں محرف بن جائیں تو اثری غریب ان کے لیے کیسے قابل برداشت ہو سکتا ہے۔ ڈیروی صاحب ! آپ اثری کے بارے میں جو چاہیں کہیں مگر محدثین کے خلاف اس قسم کی ہرزہ سرائی سے اپنی آخرت خراب نہ کریں۔ ۴۔۔ جب یہ روایت مسند احمد میں موجود ہے بلکہ مختلف طرق سے بواسطہ ابن اسحاق مروی ہے(طبرانی :ج ۴ ص ۱۹۱) جیسا کہ ابھی ہم نے ذکر کیا تو پھر ابوالازہر النیسابوری پر اعتراض بڑی سطحی فکر کا نتیجہ ہے۔ حافظ احمد رحمہ اللہ بن الازہر پر جناب ڈیروی صاحب نے امام حاکم رحمہ اللہ اور ابن رحمہ اللہ حبان کے حوالے سے جو نقد کیا ہے اس کے متعلق عرض ہے کہ خود امام حاکم رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: ’’ھو باجماعھم ثقۃ ‘‘وہ بالاجماع ثقہ ہیں(اکمال للمغلطائی : ج ۱ ص ۱۵) ۔اسی طرح امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ جب روایت کرتے تو فرماتے کہ ابوالازہر نے مجھے اصل کتاب سے حدیث بیان کی ہے۔ اس بارے میں امام حاکم رحمہ اللہ نے وضاحت کر دی اور فرمایا کوئی وہمی ابن خزیمہ رحمہ اللہ کے اس قول کی بنا پر اس وہم میں مبتلا نہ ہو کہ احمد رحمہ اللہ بن الازہر میں کمزوری ہے۔ دراصل ابوالازہر رحمہ اللہ آخری عمر میں نابینا ہو گئے تھے اور انھیں اپنی حدیث یا دنہ رہی اور بعض دفعہ ان پر وقتاً فوقتاً قراء ت کی جاتی تو ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے اپنی مسموعات کو اس کلمہ سے مقید کرلیا(السیر ج ۱۲ ص ۳۶۶،اکمال) ۔پھر امام حاکم رحمہ اللہ نے بھی کتاب کی روایت کو ’’ اصح‘‘ کہا ہے۔ اس سے یہ لازم تو نہیں آتا کہ کتاب کے علاوہ اس کی روایات ضعیف ہیں۔ امام ابن