کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 51
بڑے ائمہ امام کے پیچھے پڑھتے تھے، اسی اثر کے متعلق ہمارے مہربان لکھتے ہیں: ’’مولانا ارشاد الحق صاحب نے کان یقرأ نقل کیا جو غلط ہے صحیح کان لا یقرأ ہے البتہ اثری صاحب نے ترجمہ صحیح کیا۔ اس اثر کی سند میں اسامہ بن زید متکلم فیہ ہے مگراس روایت میں وہ بھولا نہیں۔ البتہ جو اس نے رجال ائمہ سے قراء ۃ خلف الامام نقل کیا وہ رجال مجہول ہیں ، پتا نہیں وہ کون ہیں اور مجہول کا اعتبار نہیں۔‘‘(ایک نظر: ص ۶۱) کاش! ڈیروی صاحب غور کر لیتے کہ جب ترجمہ صحیح ہے تو الفاظ ’’ کان یقرأ‘‘ میں ’’ لا‘‘ کاتب کی غلطی سے گر گیا ہے مگر انھوں نے بہرنوع اس ناکارہ کو مورد الزام ٹھہراناہے۔ اس لیے ان کی بھی مجبوری ہے ۔ لیکن یہ کیا ہوا کہ اسامہ بن زید نے رجال ائمہ سے قراء ت خلف الامام نقل کیا ، وہ رجال مجہول ہیں۔ ان کا اعتبار نہیں۔ حالانکہ اسامہ بن زید نے یہ قول قاسم رحمہ اللہ بن محمد کا نقل کیا ہے۔ خود اسامہ رحمہ اللہ کا قول نہیں اور قاسم رحمہ اللہ بن محمد بن ابی بکر صدیق جلیل القدر تابعی ہیں اور فقہائے مدینہ میں شمار ہوتے ہیں۔ وہ فرماتے ہیں:’’ رجال ائمۃ‘‘کہ بڑے بڑے امام، قراء ت خلف الامام کے قائل تھے، تو بڑے امام ماشاء الله جناب ڈیروی صاحب کے نزدیک مجہول ہوئے۔ پھر اگر یہاں انھوں نے نام نہیں لیا تو اسامہ بن زید ہی قاسم سے یہ الفاظ بھی نقل کرتے ہیں۔ ان قرأت فللک فی رجال من اصحاب النبی صلي اللّٰه عليه وسلم اسوۃ و ان لم تقرأ فلک فی رجال من اصحاب رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم اسوۃ۔ (التمہید : ج ۱۱ ص ۵۴) کہ اگرتم امام کے پیچھے پڑھو تو صحابہ رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت تمہارے لیے نمونہ ہے۔ اور اگر نہ پڑھو تو صحابہ کی ایک جماعت تمہارے لیے نمونہ ہے۔ لہٰذا خلف الامام پڑھنے والے بڑے بڑے ائمہ مجہول نہیں بلکہ صحابہ کرام ہیں مگر ڈیروی صاحب نے دھوکا دینے کے لیے انھیں مجہول کہہ کر اپنے قارئین کو تسلی دے دی۔ یہی روایت امام محمد رحمہ اللہ نے اسامہ رضی اللہ عنہ سے نقل کی اور اس میں الفاظ ہیں: