کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 39
فرمایا ہے: ویدل علی صحۃ ھذا التاویل عن ابن عمر ماذکرہ عبدالرزاق قال اخبرنا ابن جریج قال حدثنی ابن شھاب عن سالم أن ابن عمر کان ینصت للامام فیما جھر فیہ الامام ۔۔الخ (الاستذکار : ج ۲ ص ۱۸۴) کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی قول کی اس تاویل کی صحت پر وہ دلیل ہے جسے عبدالرزاق نے بواسطہ ابن جریج، زہری عن سالم حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ذکر کیا ہے کہ جب امام بلند آواز سے پڑھتا تو وہ خاموش رہتے ،اس کے ساتھ نہ پڑھتے۔ لیجیے جناب یہاں بھی ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے ’’ ان ابن عمر‘‘ ہی ذکر کیا ہے أو ابن عمرنہیں اور علامہ زرقانی رحمہ اللہ نے بھی علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ کے حوالہ سے ان ابن عمر ہی نقل کیا ہے (شرح الزرقانی : ج ۱ ص ۱۷۸) بلکہ امام ابن المنذر نے الاوسط (ج ۳ ص ۱۰۳) میں بھی اسے عبدالرزاق کے واسطہ سے ذکر کیا اس میں بھی ان ابن عمر ہی ہے۔ بلکہ جناب ڈیروی صاحب کے شیخ مکرم مولانا صفدر صاحب نے بھی ’’ ان ابن عمر‘‘ ہی لکھا اور کتاب القراء ۃ (ص ۱۰۰)کا حوالہ دیا۔ نیز تحقیق الکلام (ج ۲ ص ۱۶۲) کا حوالہ بھی دیا۔ لہٰذا اگر ’’ ان ابن عمر‘‘ نقل کرنے میں اثری خائن ہے تو مولانا صفدر صاحب خائن کیوں نہیں ؟ ہم ثابت کر آئے ہیں کہ یہ خیانت نہیں حقیقۃً یہاں ’’ ان ابن عمر‘‘ ہی صحیح ہے۔ جیسا کہ کتاب القراء ۃ کے حاشیہ میں ایک نسخہ کے حوالہ سے نقل کیا گیا ۔ اور اس کی تائید مصنف عبدالرزاق، التمہید، الاستذکار، شرح زرقانی علی الموطاا ور امام الکلام سے ہوتی ہے اور اس کا انکار محض مجادلہ اور ضد کا نتیجہ ہے۔ عجیب بات ہے کہ جناب ڈیروی صاحب لکھتے ہیں: ’’ ہمارے شیخ مکرم دام مجدھم کے پاس بھی کتاب القراء ۃ طبع دہلی والا نسخہ تھا مگر آپ نے مبارک پوری پر کوئی گرفت نہیں فرمائی۔ مبارک پوری نے ’’ عن ابن عمر‘‘ نقل کیا تھا حضرت شیخ نے کتاب القراء ۃ ’( ص ۱۰۰)و