کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 373
متاخرین کی روایات سے ہے، متقدمین سے نہیں۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ ابن لہیعہ رحمہ اللہ کے متقدمین و متاخرین تلامذہ کے بارے میں فرق کے قائل ہیں۔ متاخرین کی روایات کے بارے میں انھوں نے صاف صاف فرمایا ہے۔
اما روایۃ المتاخرین عنہ بعد احتراق کتبہ ففیھا مناکیر کثیرۃ۔
کہ ابن لہیعہ رحمہ اللہ کی کتابیں جل جانے کے بعد متاخرین کی اس روایت میں بہت مناکیر ہیں اور اسی کو انھوں نے پہلے ما لا اصل لہ سے تعبیر کیا ہے۔ اس کے بعد متقدمین اور متاخرین کی روایات کے بارے میں مزید فرماتے ہیں۔
فوجب التنکب عن روایۃ المتقدمین عنہ قبل احتراق کتبہ لما فیہ من الاخبار المدلسۃ عن الضعفاء والمتروکین ووجب ترک الاحتجاج بروایۃ المتاخرین عنہ بعد احتراق کتبہ لما فیہ مما لیس من حدیثہ۔ (المجروحین : ۲ /۱۳، التہذیب: ۵/۳۷۹)
پس ابن لہیعہ رحمہ اللہ کی کتابیں جلنے سے پہلے متقدمین کی اس سے روایت سے اجتناب اس لیے واجب ہے کہ اس میں ضعفاء اور متروکین سے تدلیس پائی جاتی ہے۔ اور اس سے اس کی کتابیں جل جانے کے بعد روایت کرنے والوں کی روایت سے استدلال نہ کرنا واجب ہے کیونکہ اس میں ایسی روایات ہیں جو اس کی مرویات میں سے نہیں۔ غور فرمائیے یہاں بھی متاخرین کی روایات کے بارے میں ’’ مما لیس من حدیثہ‘‘ کہہ رہے ہیں اور یہ بعینہٖ وہی حکم ہے جو پہلی عبارت میں ’’ مالا اصل لہ‘‘ کے الفاظ سے انھوں نے بیان کیا ہے بلکہ ابن لہیعہ رحمہ اللہ کے ترجمہ کے آغاز ہی میں انھوں نے فرمایاہے:
کان یدلس عن الضعفاء قبل احتراق کتبہ ثم احترقت کتبہ۔۔الخ (المجروحین:۲ /۱۱)
کہ وہ کتابیں جلنے سے پہلے ضعفاء سے تدلیس کرتے تھے۔ پھران کی کتابیں جل گئیں۔ جس سے یہ بات نصف النہار کی طرح واضح ہو جاتی ہے کہ امام ابن رحمہ اللہ حبان متقدمین و متاخرین کی ابن لہیعہ رحمہ اللہ سے روایات میں فرق توسمجھتے ہیں مگرمتقدمین کی روایات