کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 372
جس کا علاج ہمارے بس میں نہیں۔
میزان کی عبارت اور ڈیروی صاحب کی غلط فہمی
میزان الاعتدال میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے امام ابن حبان رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ:
قد سبرت اخبارہ فی روایۃ المتقدمین والمتاخرین عنہ فرأیت التخلیط فی روایۃ المتاخرین عنہ موجودا وما لا اصل لہ فی روایۃ المتقدمین کثیرا۔ الخ (میزان: ۲/۴۸۲)
جس کا ترجمہ جناب ڈیروی صاحب نے یوں کیا ہے :
میں نے ابن لہیعہ رحمہ اللہ کی احادیث کو پرکھا ہے متقدمین اور متاخرین دونوں کی روایات کو جو ابن لہیعہ رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں۔ متاخرین کی روایت تخلیط میں موجود ہے اور متقدمین کی روایات تو بہت بے اصل ہیں۔‘‘(من گھڑت ہیں) (ایک نظر: ص ۱۷۹)
ترجمہ میں جو سقم و ثقل ہے اس سے قطع نظر جو بات وضاحت طلب ہے وہ یہ کہ اس ترجمہ کے اعتبار سے ابن لہیعہ رحمہ اللہ سے متاخرین کی روایت میں تخلیط جب کہ متقدمین کی روایات کو بے اصل قرار دیا گیا ہے، بلکہ ڈیروی صاحب کی اس سے تشفی نہیں ہوئی۔ بریکٹ میں مزید فرمایا کہ وہ ’’من گھڑت ہیں‘‘ یعنی ابن لہیعہ رحمہ اللہ سے متقدمین کی روایات من گھڑت ہیں۔ اور ان میں زیادہ نقص ہے۔ حالانکہ یہ بات حقیقت کے بالکل برعکس ہے بلکہ امام ابن حبان رحمہ اللہ کے موقف کے بھی خلاف ہے۔
ڈیروی صاحب کی غلط فہمی کا سبب میزان میں ’’ فی روایۃ المتقدمین‘‘ کے الفاظ ہیں۔جس سے بادی النظر میں انھوں نے’’ متقدمین کی روایت میں سمجھا۔ ‘‘جب کہ امام ابن حبان کی اپنی کتاب المجروحین (ج ۲ ص ۱۲) میں من روایۃ المتقدمین ہے۔یعنی میں نے اس سے متاخرین کی روایت میں تخلیط اور ایسی بہت سی بے اصل روایات پائی ہیں۔ متقدمین کی روایت سے ۔گویا ’’ مالا اصل لہ‘‘(بے اصل روایات) کا تعلق بھی