کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 369
’’غیر مقلدین‘‘ کی سند میں مقلدین اور غیر مقلدین کون ہیں ، یہ عنوان وسیع الذیل ہے اور دلچسپ بھی، مگر یہاں اس تفصیل کی گنجائش نہیں تاہم ڈیروی صاحب یہ بتلائیں کہ صحابہ کرام اور تابعین عظام اور اتباع التابعین جن کے واسطہ سے یہ اسانید ہیں وہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ یا دیگر ائمہ فقہاء میں سے کس کے مقلدتھے؟ تقلید کی محبت میں اس سے بڑھ کر غلو اور حماقت کیا ہوگی کہ صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہ اللہ کو بھی ’’مقلدین‘‘ میں شمار کیا جائے اور کہاجائے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم تک ان کا تعلق بغیر مقلدین حضرات کے نہیں ہو سکتا۔ صحابہ کرامj اور تابعین میں کوئی کسی امام کا مقلد نہیں بلکہ یہ سب ’’غیر مقلد‘‘ تھے اور حضرات ائمہ کی پیدائش سے بھی پہلے کے تھے۔ تقلید ناسدیدتو خیر القرون کے بعد کی ایجاد ہے مگر غور فرمایا آپ نے کہ ڈیروی صاحب تقلید کی محبت میں انہیں بھی مقلد قرار دینے میں ادھار کھائے بیٹھے ہیں۔ان فی ذلک لعبرۃ۔ ایک اور دھوکا توضیح الکلام (ج ۱ ص ۱۹۸) میں ہم نے عرض کیا تھا کہ مولانا امیر علی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ ابن لہیعہ رحمہ اللہ سے ائمہ متقدمین روایت لیں تو وہ روایت حجت ہوتی ہے وہ ائمہ متقدمین کون ہیں؟ امام ابن حبان ہی سے موصوف نقل کرتے ہیں:’’ ہمارے اصحاب یعنی محدثین فرماتے ہیں جس نے اس سے کتب جل جانے سے پہلے سنا ہے ان کا سماع صحیح ہے جیسے کہ عبدالله بن وہب رحمہ اللہ ، ابن مبارک رحمہ اللہ ،ابن یزید المقری رحمہ اللہ اور ابن مسلمہ قعنبی کی روایات ہیں۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ کا یہ کلام المجروحین ، میزان، تہذیب میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے بارے میں ڈیروی صاحب لکھتے ہیں: ہم نے تہذیب میں دیکھا تو جناب اثری صاحب کا حوالہ موجود نہیں، دروغ گو را حافظہ نباشد۔ بلکہ ابن حبان کا قول اثری صاحب کے خلاف موجود ہے۔الخ (ایک نظر: ۱۷۵) جناب من! کیا اس کے لیے تہذیب ہی کا حوالہ دیا گیا ؟ آخر کیا وجہ ہے کہ اس سے