کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 368
میاں نذیر حسین رحمہ اللہ محدث دہلوی اور حضرت محدث حسین رحمہ اللہ بن محسن الیمانی انصاری کے واسطہ سے ذکر کی اور دونوں کی توصیف و تحسین بیان کی مگر ڈیروی صاحب کو ان کی یہ ادا بھی پسند نہیں ، لکھتے ہیں:
’’مولانا امیر علی نے اپنی سند حدیث دو استادوں سے بیان کی ہے جو دونوں غیر مقلد ہیں اور ان کو بڑے القاب سے نوازا ہے جب کہ ابوحنیفہ رحمہ اللہ کوفی کہہ کر اس پر جرح نقل کی ہے۔‘‘ (ایک نظر:۱۷۴،۱۷۵)
کوئی ان سے پوچھے کہ ڈیروی صاحب ! آپ نے ’’اس پر‘‘ لکھ کر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی کون سے عزت کی ہے۔ مولانا امیر علی رحمہ اللہ نے تو تابعی ثابت کرکے ان کی عزت افزائی فرمائی بلکہ الخلاصہ کے حوالے سے ان کی توصیف اور توثیق نقل کی اور یہ بھی فرمایا :’’ لم یذکر التضعیف عن احد‘‘ کہ صاحب الخلاصہ نے کسی سے بھی امام صاحب کی تضعیف ذکر نہیں کی۔ میزان کے بعد الخلاصہ سے توثیق نقل کرنا اور خود فرمانا کہ اس میں کسی سے تضعیف منقول نہیں۔ یہ جرح ہے یا تعدیل ؟ ہم نے پہلے عرض کیا کہ انھوں نے یہ میزان الاعتدال سے نقل کیا،’’ ابوحنیفہ الکوفی‘‘ کہہ کر جرح کی ہے تو علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے ،البتہ جرح کے بعد اس کا دفاع مولانا امیر علی رحمہ اللہ نے کیا مگر افسوس ڈیروی صاحب الٹا جرح کی نسبت ان کی طرف کر رہے ہیں ۔ دراصل حضرت میاں رحمہ اللہ صاحب اور محدث رحمہ اللہ یمانی کی جو توصیف انھوں نے کی بس یہ ڈیروی صاحب کو گوارا نہیں حالانکہ وہ ان کے استاد ہیں اور ان کے تبحر علمی کے عینی شاہد ہیں جس سے اہلحدیث کے بارے میں ڈیروی صاحب کے بغض و عناد کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔
گلِ دیگر شگفت: صحابہ و تابعین بھی مقلد ہیں
اس ضمن میں انھوں نے یہ بے وقت کی راگنی بھی گائی کہ ’’غیر مقلدین کی سند ابن حجر رحمہ اللہ تک مقلدین حضرات کے ذریعے پہنچتی ہے تو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم تک ان کا تعلق وسلسلہ سند بغیر مقلدین حضرات کے نہیں ہو سکتا۔‘‘ (ص ۱۷۵)