کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 362
مولاناامیر علی رحمہ اللہ جنھیں ڈیروی صاحب نے ’’بہت بڑا دھوکا باز اور کم عقل ‘‘ قرار دیا ہے وہ کون ہیں؟ ان کے شاگرد رشید مولانا سید عبدالحی رحمہ اللہ حسنی حنفی لکھتے ہیں: ’’ احد العلماء المشھورین فی الہند کان مفرط الزکاء جید القریحۃ قوی الحفظ سریع الادراک متین الدیانۃ شریف النفس حسن المعاشرۃ و کان اعلم العلماء فی زمانہ و اعرفھم بالنصوص والقواعد مع توسعہ فی الرجال والحدیث‘‘ (نزہۃ الخواطر:۸؍۸۵) ہندوستان کے مشہور علماء میں سے وہ ایک ہیں۔ انتہائی ذہین ،طبیعت کے بہت اچھے، حافظہ قوی، بہت جلد معاملہ فہم، دیانتدار، شریف النفس، اچھے اخلاق کے حامل تھے۔ اپنے زمانہ کے علماء میں سب سے زیادہ علم رکھنے والے، حدیث و رجال کی وسعت کے ساتھ ساتھ نصوص اور قواعد کو ان میں سے بہت زیادہ جاننے والے تھے ۔ ان کی علمی شان کی اس سے بڑی اور کیا دلیل ہوگی کہ وہ دارالعلوم ندوہ کے تین سال تک صدرنشین اور شیخ الحدیث رہے،مولانا ابوالحسن علی ندوی لکھتے ہیں:’’سید امیر علی محدث کامل، فن رجال کے بڑے وسیع النظر عالم اور بڑے بلند ہمت جفاکش مصنف تھے۔ (پرانے چراغ: ج ۱ ص ۲۱۲) قارئین کرام! جن کی امانت ودیانت ، قوت حفظ ، وسعت معلومات کا اعتراف ان کے شاگرد مولانا سید عبدالحی حنفی کریں اور ہندوستان کے مشاہیرعلماء میں ا نھیں شمار کریں ان کے فرزند ارجمند انھیں محدث کامل قرار دیں، اس کے برعکس ڈیروی صاحب کی اس ہرزہ سرائی اور زبان درازی کی حیثیت ہی کیا رہ جاتی ہے؟ مگر یہ دراصل ان کی مجبوری ہے کہ جس کا موقف ان کے برعکس ہو وہ انھیں اسی نوعیت کے القابات سے نوازتے ہیں جس کی نشاندہی ہم پہلے کر آئے ہیں۔ رہا یہ مسئلہ کہ انھیں حنفی لکھنا خالص جھوٹ ہے اس کے لیے انھوں نے مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب کی کتاب’’ برصغیر میں پاک و ہند میں علم فقہ (ص ۱۵۰)‘‘کا سہارا لیا ہے کہ