کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 361
اور انصات کا تعلق جہر سے ہے، توضیح الکلام (جلد ثانی) میں بھی اس پر بقدر ضرورت تفصیل موجود ہے اور عرض کیا ہے کہ ائمہ لغت کے علاوہ علمائے احناف میں علامہ عینی ، علامہ کشمیری، علامہ محمد رحمہ اللہ عابد سندھی ، علامہ بنوری رحمہ اللہ ، علامہ لکھنوی، رحمہ اللہ علامہ نیموی رحمہ اللہ ، مولانا نور محمد رحمہ اللہ ملتانی، مولانا فوقانی ابن النیموی رحمہ اللہ وغیرہ نے بھی انصات کے معنی سکوت مع الاستماع کے کیے ہیں اور کہا ہے اس کا تعلق جہر سے ہے۔ یہی بات امام بیہقی رحمہ اللہ ، امام ابن عبدالبر رحمہ اللہ ، ابن کثیر رحمہ اللہ اور جمہو رحمہ اللہ ر مفسرین نے بھی کہی ہے مگر مولانا صفدر صاحب لکھتے ہیں: جن حضرات سے انصات و استماع اور سکوت وغیرہ کے حوالے مؤلف خیر الکلام نے نقل کیے ہیں چونکہ وہ اس مسئلہ میں فریق کی حیثیت رکھتے ہیں، جن کی تفسیر میں ان کا اپنا ذہن بھی کارفرما ہے۔۔الخ(احسن : ۱؍۱۶۶) یہاں اب ڈیروی صاحب کی زبان میں کہنے دیجیے کہ جمہور مفسرین شافعی رحمہ اللہ ، حنبلی، رحمہ اللہ مالکی، رحمہ اللہ بلکہ جمہور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی اور مقتدر علمائے احناف بھی جناب صفدر صاحب کے موقف کے مخالف ہیں کہ وہ آیت انصات سے جہری قراء ت ہی مراد لیتے ہیں اور صفدر صاحب بھولے پن میں ان سب کو اپنا فریق قرار دیتے ہیں۔ یہ ہے گنبد کی صدا جیسی کہے ویسی سنے مولانا سید امیر علی اور حدیث خداج راقم نے مولانا امیر علی رحمہ اللہ حنفی کے حوالے سے ابن لہیعہ رحمہ اللہ کے بارے میں لکھاکہ وہ مدلس نہ ہو تو متقدمین کی اس سے روایت حجت ہے۔ ابن لہیعہ رحمہ اللہ کے بارے میں مزید ضروری تفصیل دوسرے مقام پر موجود ہے۔ ہم یہاں یہ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ ڈیروی صاحب فرماتے ہیں:مولانا امیر علی غیر مقلد ہے ، حنفی نہیں ہے۔ یہ بہت بڑا دھوکا باز ہے، امیر علی رحمہ اللہ کو حنفی لکھنا خالص جھوٹ ہے، چہ جائیکہ کہ اسے اکابر احناف میں شمار کیا جائے۔ اس کم عقل غیر مقلد نے حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا ترجمہ ان الفاظ سے نقل کیا ہے۔الخ(ایک نظر: ص ۱۷۳،۱۷۴)