کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 360
وہ اپنی مسند میں اس کو لائے ہیں۔ خود نیلوی صاحب اس اصول کو تسلیم کرتے ہیں کہ امام احمد رحمہ اللہ جس حدیث کو مسنداحمد میں لاتے ہیں وہ ان کے نزدیک صحیح ہوتی ہے۔ ندائے حق جز ء ثانی جلد اول ص ۷۷۔ (قہر الحق بر صاحب ندائے حق : ص ۷۴)
اب قارئین فیصلہ فرمائیں کہ جھوٹ کون بول رہا ہے اور دھوکا باز کون ہے ؟ امام احمد رحمہ اللہ نے تو مسند میں ایک نہیں دو مقامات پر یہ حدیث ذکر کی ہے۔ ڈیروی صاحب کو کم از کم اپنے پسندیدہ اصول سے تو انحراف نہیں کرنا چاہیے تھا مگر دروغ گو راحافظہ نہ باشد۔
حدیث انصات کی تصحیح اور انصات کے معنی
صحیح مسلم کی حدیث انصات کے حوالے سے توضیح جلد ثانی میں طویل بحث ہے۔ مولاناصفدر صاحب نے اس حدیث کی تصحیح نقل کرنے میں جو کردار ادا کیا ہے ، اس کی نقاب کشائی بھی ہم کر چکے ہیں۔ اس ضمن میں یہ بھی عرض کیا گیا کہ:
متاخرین مثلاً علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ ، ابن تیمیہ، رحمہ اللہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ ، عینی رحمہ اللہ ، ماردینی رحمہ اللہ ، ابن کثیر رحمہ اللہ ، علامہ منذری رحمہ اللہ کی آراء فریق ثانی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ (توضیح: ج ۲ ص ۳۱۰)
جس کے بارے میں ہمارے مہربان فرماتے ہیں: یہ سب حضرات حنبلی، مالکی، شافعی حنفی مولانا اثری کے مذہب کے مخالف ہیں۔(ایک نظر: ص ۱۸۵)
مگر یہ محض جوش جذبات کا نتیجہ ہے۔ اس حدیث کو ضعیف اور شاذ کہنے والوں میں امام بخاری رحمہ اللہ ،ابوبکر الاثرم رحمہ اللہ ، امام ابو داؤد، رحمہ اللہ ابن خزیمہ رحمہ اللہ ، دارقطنی رحمہ اللہ ، ابوعلی رحمہ اللہ نیساپوری ، بیہقی، رحمہ اللہ نووی رحمہ اللہ بھی شامل ہیں۔ آپ کے نزدیک یہ بزرگ کون ہیں؟ کیا آپ کے نزدیک یہ ’’حنبلی شافعی ‘‘ نہیں ؟ اور یہ’’حنبلی ، شافعی‘‘ ہمارے موافق ہیں یا نہیں؟ اور کیا یہ حضرات متاخرین سے معرفت علل حدیث میں اقدم ہیں یا نہیں؟
مزید عرض ہے کہ محدث گوندلوی نے خیر الکلام (ص ۳۷۰) میں ذکر کیا ہے استماع