کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 357
اعتبار ٹھہرے۔سبحان الله ۔!
خلاصہ کلام یہ کہ المثنی رحمہ اللہ اور ابن لہیعہ رحمہ اللہ کی یہ روایت حسن اور قابل اعتماد ہے۔ ضعیف نہیں۔ جیسا کہ علامہ البانی اور ان کی پیروی میں ڈیروی صاحب کہہ رہے ہیں۔
تراسی واں دھوکا
سلیمان بن عبدالرحمن ثقہ ہے
راقم نے توضیح (ج ۱ ص ۴۵۷) میں سلیمان بن عبدالرحمن کے بارے میں نقل کیا تھا کہ امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں وہ حجت ہے ۔ امام ابن معین وغیرہ نے اسے ثقہ اور صدوق کہا ہے۔ جس کے متعلق ڈیروی صاحب لکھتے ہیں کہ امام احمد رحمہ اللہ کا یہ قول ہر گز ثابت نہیں۔ اس کے علاوہ اثری صاحب نے جو اس کی توثیق نقل کرنے میں خیانت کی ہے وہ ہم باب الخیانات میں ذکرکریں گے ۔(ایک نظر: ص ۵۰)
بلاریب سلیمان کے بارے میں امام احمد رحمہ اللہ کا یہ قول کہ وہ حجت ہے، صحیح نہیں۔ نئے ایڈیشن میں اس کی تصحیح کر دی گئی ہے مگر کیا اگر یہ توثیق نہ ہو تو اس سے سلیمان بن عبدالرحمن ضعیف ثابت ہوں گے؟ قطعاً نہیں۔ وہ تو صحیح بخاری اور سنن اربعہ کے راوی ہیں اور ثقہ ہیں۔ ڈیروی صاحب نے باب الخیانات کے حوالے سے اپنے قارئین کو جو متنبہ کیا ، اس کی حقیقت ہم پہلے ’’طبرانی میں حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث‘‘ کے عنوان کے تحت بیان کر چکے ہیں۔ فارجع البصر کرتین ینقلب الیک البصر خاسئاً وھو حسیر۔
چوراسی واں دھوکا
راقم نے توضیح (ج ۱ ص ۴۲۳) میں عرض کیا تھا کہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کا فرمان کس قدر صحیح ہے حبک الشیء یعمی ویصم ڈیروی صاحب فرماتے ہیں کہ اس کی سند صحیح نہیں، سند میں بقیہ عن ابی بکر بن ابی مریم ہے۔ بقیہ مدلس ہے اور ابوبکر بن ابی مریم ضعیف ہے۔لہٰذا یہ بھی اثری صاحب نے جھوٹ بولا ہے۔(ایک نظر: ص ۱۷۶)