کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 331
کرتے تھک جائے۔‘‘ (ایک نظر: ص ۱۱۰) ۔ یہ فیصلہ توان شاء الله اہل علم قارئین کرام کریں گے کہ تحریفات و مخادعات کا مرتکب کون ہے؟ اہل علم خوب جانتے ہیں کہ ایک کتاب میں جب کوئی بات غلط نقل ہو جائے تو بعض اوقات اسی پر اعتماد کرکے وہی بات نقل کر دی جاتی ہے۔ جس کی صرف ایک مثال ہم یہاں پیش کرتے ہیں۔ طباعتی غلطی کی ایک اور مثال چنانچہ علامہ زیلعی رحمہ اللہ نے اپنے شیخ علاؤ الدین ابن الترکمانی کے حوالے سے بحوالہ مستدرک حاکم ایک روایت کی سند یوں نقل کی ہے: عبدالعزیز[1] بن محمد الدراوردی عن یحي بن عبداللّٰه ابن ابی قتادۃ عن ابیہ عن ابی قتادۃ۔ (نصب الرایۃ : ۲/۲۵۲) نصب الرایہ کے حنفی محشی نے اس کا حوالہ مستدرک (ج ۱ ص ۳۵۴)، بیہقی (ج ۳ ص ۳۸۴) سے دیا ہے حالانکہ مستدرک (ج ۱ ص ۳۵۳،۳۵۴) اور بیہقی رحمہ اللہ میں(امام بیہقی نے یہ امام حاکم ہی کے حوالہ سے نقل کی ہے) ’’ عن ابی قتادۃ‘‘ کا واسطہ قطعاً نہیں۔ یہی نہیں نصب الرایہ کے اختصار الدرایہ(ج ۱ ص ۲۲۸) میں بھی یہ ’’ عن ابی قتادۃ‘‘ ہی سے منقول ہے۔ بلکہ التلخیص الحبیر (ج ۲ ص ۱۰۲) میں بھی یہ ’’ عن ابی قتادۃ‘‘ سے ہی مروی ہے۔ اور علامہ شوکانی نے التلخیص کے حوالے سے اسی طرح ’’ عن ابی قتادۃ‘‘ سے السیل الجرار (ج ۱ ص ۳۳۵) اور نیل الاوطار (ج ۴ ص ۲۱) میں نقل کیا ہے اور حاکم کے حوالہ سے علامہ نیموی رحمہ اللہ نے آثار السنن (ص ۲۶۸) میں اور نصب الرایہ کے حوالہ سے اعلاء السنن (ج ۸ ص ۱۷۱) میں اسی طرح ’’ عن ابی قتادۃ‘‘ سے منقول ہے اور علامہ محمد بن اسماعیل الیمنی نے بھی بحوالہ حاکم سبل السلام (ج ۲ ص ۷۳) میں اسے ابوقتادۃ سے روایت کیا ہے۔ سند میں دراصل عن یحیی بن عبداللّٰه بن ابی قتادۃ عن ابیہ ہے علامہ
[1] زیلعی میں عن نعیم عن حماد بن عبدالعزیز ہے، مگر صحیح نعیم بن حماد ثنا عبدالعزیز ہے۔