کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 330
اور اقوال نقل کریں بلکہ حافظ ابن حجر، محمود بن اسحاق کے واسطہ سے روایت ذکر کرکے اسے حسن قرار دیں مگر اس کے باوجود کتاب القراء ۃ ، امام بخاری رحمہ اللہ کی کتاب قرار نہ پائے اور ڈیروی صاحب اسے امام بخاری رحمہ اللہ کی طرف منسوب کتاب کہہ کر اپنے دل کا غبار کم کریں اوراس میں بیان کیے ہوئے اقوال کو محمود رحمہ اللہ بن اسحاق کی بنا پر ناقابل اعتماد قرار دیں(ایک نظر ۲۸۸) توان کی ایسی جسارت کو ہم کیا نام دیں؟
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اور حدیث ابن رحمہ اللہ اسحاق
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کی روایت نقل کرکے لکھتے ہیں :
احمد والبخاری فی جزء القراء ۃ و صححہ ابوداود والترمذی والدارقطنی وابن حبان والحاکم والبیہقی من طریق ابن اسحاق ۔ (التلخیص: ۱/۲۳۱)
کہ اسے امام احمد رحمہ اللہ اور بخاری رحمہ اللہ نے جزء القراء ۃ میں روایت کیا ہے اور ابوداؤد ، ترمذی رحمہ اللہ دارقطنی رحمہ اللہ ، ابن حبان رحمہ اللہ ، حاکم رحمہ اللہ اور بیہقی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے۔ یہی عبارت محدث مبارکپوری رحمہ اللہ نے تحفۃ الاحوذی (ج ۱ ص ۲۵۴) ابکار المنن (ص ۱۳۲) اور تحقیق الکلام (ج ۱ ص ۶۰) میں نقل کی ہے۔ التلخیص کی اس عبارت پر اگرچہ تفصیلاً بحث اس سے پہلے عنوان کے تحت ہو چکی تاہم یہاں دیگر بعض امور بحث طلب ہیں۔
نیل الاوطار میں طباعتی غلطی
نیل الاوطار (ج ۱ ص۲۱۸) میں علامہ شوکانی نے جو یہ عبارت نقل کی تواس میں وصححہ کے بعد ابوداود والترمذی والدارقطنی کے الفاظ گر گئے ۔نیل الاوطار کے مزید تین مطبوعہ نسخے ہمارے سامنے ہیں ان سب میں بھی یہ عبارت گری ہوئی ہے۔ اور اسی سے مولانا ڈیانوی صاحب نے عون المعبود(ج ۱ ص ۳۰۴) میں یہ عبارت نقل کی تو اس میں بھی یہ الفاظ گر گئے، کما مر۔ اتنی سی بات پر ڈیروی صاحب بڑی تعلّی سے لکھتے ہیں:راقم الحروف ان غیر مقلدین حضرات کی خیانات و تحریفات و مخادعات بیان