کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 329
متأخرین کا جزء القراء ۃ کی روایات پر اعتماداس بات کا ثبوت ہے کہ محمود بن اسحاق ناقابل اعتماد نہیں۔ علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے تاریخ الاسلام(ص ۸۳) میں ۳۳۲ھ کے احوال میں محمود کا تذکرہ کیا ہے اور فرمایا ہے: سمع من محمد بن اسماعیل البخاری و محمد بن الحسن بن جعفر صاحب یزید بن ہارون وحدث وعمر دھراً۔ الخ۔ کہ اس نے امام بخاری رحمہ اللہ اور امام یزید رحمہ اللہ بن ہارون کے شاگرد محمد رحمہ اللہ بن الحسن بن جعفر سے سماع کیا ہے، احادیث بیان کی ہیں اور لمبی عمر پائی ہے۔ حافظ الخلیلی رحمہ اللہ نے اسی محمد بن الحسن کے ترجمہ میں لکھا ہے کہ: آخر من روی عنہ محمود بن اسحاق القواس البخاری و محمود ھذا آخر من روی عن محمد بن اسماعیل أجزائً ببخاری‘‘ الخ (الارشاد: ج ۳ ص ۹۶۸) ان سے سب سے آخر میں محمود بن اسحاق القواسی بخاری روایت کرتے ہیں اور یہی محمود ہے جس نے بخاری میں سب سے آخر میں امام بخاری رحمہ اللہ سے اجزاء ، جزء رفع الیدین، جزء القراء ۃ کی روایت کی ہے۔ یاد رہے کہ حافظ خلیلی رحمہ اللہ ، امام محمد رحمہ اللہ بن احمد الملاحمی کے شاگرد ہیں اور انہی کے واسطہ سے محمود رحمہ اللہ بن اسحاق سے، امام صالح رحمہ اللہ زرہ کی منقبت میں ایک واقعہ بیان کرتے ہیں(الارشاد ج ۳ ص ۹۶۷) ظاہر ہے کہ امام الملاحمی رحمہ اللہ سے انھوں نے جزء القراء ۃ کا بھی سماع کیا ہوگا جیسا کہ محمود بن اسحاق کے بارے میں نے انھوں نے جزء القراء ۃ کا راوی ہونا ذکر کیا ہے۔ اب انصاف شرط ہے کہ امام ابن عدی رحمہ اللہ ، امام بیہقی رحمہ اللہ ، خطیب بغدادی رحمہ اللہ ، حافظ خلیلی رحمہ اللہ علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ ، علامہ ابن عبدالہادی، علامہ سمعانی ، علامہ المزی رحمہ اللہ ، حافظ ذہبی رحمہ اللہ ، علامہ زیلعی رحمہ اللہ ، علامہ عینی رحمہ اللہ ، علامہ ابن قیم رحمہ اللہ ، علامہ ابن الملقن رحمہ اللہ ، علامہ ابن رجب (شرح علل للترمذی ج ۲ ص ۸۷۹) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اور دیگر متأخرین کتاب القراء ۃ پر اعتماد کریں ، اس سے روایات