کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 323
قال ثنا شجاع بن الولید قال ثنا النضر قال ثنا عکرمۃ قال حدثنی عمرو بن سعد عن عمر بن شعیب عن ابیہ عن جدہ۔(جزء: ص ۸)
شجاع بن الولید اور نضر بن محمد دونوں ثقہ ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب المغازی میں غزوہ حدیبیہ کے تحت اسی شجاع بن الولید سمع النضربن محمد کی سند سے روایت کی ہے۔(حدیث نمبر ۴۱۸۶)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
شجاع بن الولید ای البخاری المؤدب ابواللیث ثقۃ من اقران البخاری۔ (فتح الباری : ج ۷ ص ۴۵۶)
کہ شجاع بن ولیدیعنی بخاری مؤدب ابواللیث ،امام بخاری رحمہ اللہ کے معاصر ہیں اور ثقہ ہیں۔ اور تقریب میں جو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ن ے شجاع کو مقبول کہا ہے درست نہیں۔
نضر بن محمد الجرشی بھی ثقہ ہیں۔(تقریب ص ۵۲۳) عکرمہ رضی اللہ عنہ بن عمار کے بارے میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں۔ صدوق یغلط وفی روایتہ عن یحي بن ابی کثیر اضطراب (تقریب : ص ۳۶۷) اور یہ روایت یحییٰ سے نہیں عمرو بن سعد سے ہے۔عکرمہ رحمہ اللہ کے بارے میں تفصیل پہلے گزر چکی ہے۔ اور عمرو بن سعد بھی ثقہ ہیں(تقریب: ص ۳۹۱) رہی عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کی سند تو خود امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میں نے امام احمد رحمہ اللہ ، علی بن مدینی، اسحاق بن راہویہ ، ابوعبیدہ اور اکثر مشائخ کو دیکھا وہ اسی سے استدلال کرتے تھے۔(التاریخ الکبیر ج ۳ ق ۲ ص ۳۴۲) اسی روایت پر توضیح الکلام جلد اول میں تیرہویں حدیث کے تحت تفصیلا بحث دیکھی جا سکتی ہے۔
لہٰذا جب اس کی سند کے سب راوی قابل اعتبار ہیں اور سبھی تصریح سماع بھی کرتے ہیں تواس کے ثبوت اور صحیح ہونے میں کیا شک باقی رہ جاتا ہے؟ امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ صرف حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں مکحول رحمہ اللہ وغیرہ کا حضرت محمود رحمہ اللہ سے سماع پر اعتراض ہے مگر اسے بھی وہ زہری رحمہ اللہ کی روایت کے بالتبع قابل اعتبار قرار دیتے ہیں۔ اس کی