کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 320
اسی راحت پسندی کا نتیجہ ہے؟ ڈیروی صاحب بھی اسی تناظر میں فرماتے ہیں: ’’لکیر کے فقیر عجیب غیر مقلد ہیں۔‘‘ (ایک نظر : ص ۱۱۱) کیوں جی جناب! کیا حضرت بنوری رحمہ اللہ بھی ’’لکیر کے فقیر عجیب مقلد ہیں ؟‘‘ جو التلخیص سے امام بخاری رحمہ اللہ کی تصحیح نقل کر رہے ہیں۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا کلام
جس سے یہ بات عیاں ہو جاتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ سے اس حدیث کی تصحیح نقل کرنے میں علامہ ابن قیم منفرد نہیں، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اور ان سے قبل علامہ ابن الملقن نے بھی یہی سمجھا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا اور اس سے استدلال کیا ہے۔
رہی یہ بات کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے تو جزء القراء ۃ میں اسے معلول قرار دیا ہے جیسا کہ علامہ کشمیری رحمہ اللہ ، مولانا نبوی رحمہ اللہ اور جناب ڈیروی صاحب نے نقل کیا ہے ۔ ایک نظر (ص ۱۰۶) توا س حوالے سے عرض ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کے اس بار ے میں الفاظ یہ ہیں:
والذی زاد مکحول وحرام بن معاویۃ ورجاء بن حیوۃ عن محمود بن ربیع عن عبادۃ فھو تبع لما روی عن الزھری لأن الزھری قال حدثنا محمود أن عبادۃ أخبرہ عن النبی صلي اللّٰه عليه وسلم وھؤلاء لم یذکروا انھم سمعوا من محمود۔ (جزء القراء ۃ ص ۱۹)
کہ مکحول، حرام رحمہ اللہ بن معاویہ اور رجاء رحمہ اللہ نے محمود رضی اللہ عنہ بن ربیع سے جو زیادہ بیان کیا ہے وہ اس کے بالتبع ہے جسے زہری رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے۔ کیونکہ زہری رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ ہمیں محمود رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ہے کہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں خبر دی ہے مگر انھوں (مکحول رحمہ اللہ وغیرہ) نے محمود رضی اللہ عنہ سے سماع کا ذکر نہیں کیا۔
امام بخاری رحمہ اللہ کے اسلوب سے یہی عیاں ہوتا ہے کہ انھوں نے امام مکحول رحمہ اللہ وغیرہ کی روایت پر بھی امام زہری رحمہ اللہ کی روایت کے بالتبع اعتماد کیا ہے کہ دونوں میں ایک ہی حکم ہے کہ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔ گو ایک میں تفصیل اور دوسری میں اجمال یا اختصار ہے اور اس ؑؑحقیقت کااعتراف علامہ کشمیری رحمہ اللہ نے بھی ان الفاظ سے کیا ہے:
ان حدیث الزھری و ان کان جاء علی حدۃ لکن المسئلۃ