کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 318
ڈیروی صاحب کی برہمی ہماری اس وضاحت سے ڈیروی صاحب کی برہمی اور حد سے زیادہ گرم گفتاری ایک نظر( ص ۱۰۵سے ۱۱۱ تک ) میں دیکھی جا سکتی ہے۔ وہ چونکہ ان حقائق سے بے خبر ہیں یا عمداً اپنے قارئین کو دھوکا میں مبتلا کر نا چاہتے ہیں، اس لیے ان کی لاف زنی میں ہم انھیں مجبور سمجھتے ہیں۔ اصل صورت حال قارئین کی خدمت میں ہم نے پیش کر دی کہ التلخیص میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے امام بخاری رحمہ اللہ سے اس کی تصحیح نقل کی ہے۔ اس کے بارے میں ڈیروی صاحب کا یہ عذر کہ التلخیص حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی قابل اعتبار کتابوں میں شمار نہیں ہوتی۔ ہم نے عرض کیا کہ التلخیص کا بنیادی ماخذ البدر المنیر ہے اور اس میں علامہ زرکشی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سے احتجاج کیا ہے۔ اسی کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’ و صححہ‘‘ سے تعبیر کیا ہے۔ لہٰذا ڈیروی صاحب کا یہ عذر محض بہانہ اور حقیقت سے بے خبری ہے۔ التلخیص کے مطبوعہ نسخہ میں اسی تصحیح کی نسبت جو امام ابو داؤد کی طرف منسوب ہو گئی ہے وہ طباعتی غلطی کا نتیجہ ہے ۔ توضیح الکلام کی طبع اول میں خود یہ ناکارہ اس کا تتبع نہ کر سکا۔ اس لیے التلخیصکی عبارت سے تصحیح کی نسبت امام ابو داؤد کی طرف ہو گئی۔ عفااللّٰه عنا و عن سائر المسلمین ۔ اور التلخیص کی طباعت سے پہلے کی کتابوں میں اس تصحیح کی نسبت بحوالہ التلخیص امام بخاری رحمہ اللہ ہی کی طرف ہے جیسا کہ امام الکلام وغیرہ سے ہم نے نقل کیا ہے۔ اس کی مزید تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ حضرت نواب صدیق حسن خان قنوجی رحمہ اللہ نے تصحیح کی نسبت امام بخاری رحمہ اللہ کی طرف کی ہے۔ چنانچہ ان کے الفاظ ہیں: و فی اخری لأحمد والبخاری فی جزء القراء ۃ و صححہ وابوداود والترمذی وابن حبان والدارقطنی والحاکم والبیہقی۔ (مسک الختام : ج ۱ ص ۴۰۸) خط کشیدہ الفاظ تو بلوغ المرام کے ہیں۔ نواب صاحب عموماً نیل الاوطار سے استفادہ کرتے تھے۔ اس مبحث میں بھی انھوں نے اسی کا حوالہ دیا ہے۔ تخریج کا یہ اسلوب بتلاتا ہے کہ انھوں نے یہ الفاظ براہ راست التلخیص سے لیے ہیں یا نیل الاوطارسے۔ نیل