کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 317
مگر التخلخیص کی طباعت سے پہلے مولانا عبدالحی لکھنوی نے جب امام الکلام لکھی، جو ۱۲۹۴ھ میں طبع ہوئی اس میں التلخیص کے الفاظ یوں ہیں:
رواہ احمد والبخاری فی جزء القراء ۃ وصححہ وابوداود والترمذی (امام الکلام ص ۲۵۷ ط گوجرانوالہ)
التلخیص کے مطبوعہ نسخوں اور اس کے حوالے سے ذکر کردہ مولانا لکھنوی کی عبارت میں فرق ظاہر ہے۔ التلخیص کے مطبوعہ نسخوں میں اس حدیث کی تصحیح کی نسبت ابوداود رحمہ اللہ کی طرف ہے جب کہ مولانا لکھنوی رحمہ اللہ نے جو الفاظ نقل کیے ہیں ان میں تصحیح کی نسبت امام بخاری رحمہ اللہ کی طرف ہے۔ مولانا لکھنوی رحمہ اللہ کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ مولانا بشیر احمد رحمہ اللہ سہسوانی نے البرہان العجاب (ص ۶۵) میں یہی عبارت التلخیص کے حوالے سے نقل کی ہے اور اس میں بھی تصحیح کی نسبت امام بخاری رحمہ اللہ کی طرف ہے۔ ان کے الفاظ ہیں والبخاری فی جزء القــراء ۃ وصححہ البتہ مولانا سہسوانی کا ۱۳۲۶ھ میں انتقال ہوا۔ ۱۳۲۷ھ میں ’’البرہان العجاب‘‘ طبع ہوئی۔ مولانا سہسوانی رحمہ اللہ نے امام الکلام سے استفادہ کیا، جیسا کہ اس کے مطالعہ سے عیاں ہوتا ہے۔ اس لیے یہ بھی ممکن ہے کہ انھوں نے یہ عبارت ’’امام الکلام ‘‘ سے لی ہو۔
علاوہ ازیں علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے بھی یہ عبارت نقل کی اور اس میں بھی تصحیح کی نسبت امام بخاری کی طرف ہے۔ چنانچہ ان کے الفاظ ہیں:
اخرجہ أیضاً احمد والبخاری فی جزء القراء ۃ وصححہ وابن حبان والحاکم ۔الخ (نیل :ج ۲ ص ۲۱۸)
مگریہاں ’’ وصححہ ‘‘کے بعد ابوداود والترمذی والدارقطنی کے الفاظ ساقط ہو گئے ہیں اوراس بات سے بھی اہل علم بخوبی واقف ہیں کہ نیل الاوطار میں علامہ شوکانی رحمہ اللہ احادیث کی تخریج کے لیے عموماً التلخیص پر اعتماد کرتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ علامہ شوکانی رحمہ اللہ کے حوالے سے یہ عبارت محدث ڈیانوی رحمہ اللہ نے عون المعبود (ج ۱ ص ۳۰۴) میں نقل کی ، اور اس میں بھی وہی گھپلا کیا ہے جس کی طرف ابھی ہم نے اشارہ کیا ہے۔