کتاب: تنقیح الکلام فی تایید توضیح الکلام - صفحہ 316
قیم رحمہ اللہ نے اگر یہ فرمایا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے تو یہ ان کا وہم نہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ کے اسلوب سے یہی چیز ظاہر ہوتی ہے ۔ کیا امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ابن اسحاق رحمۃ اللہ علیہ کی حدیث حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کو صحیح کہا ہے؟ جیسا کہ ابھی حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کی تہذیب السنن (ج ۱ ص ۳۹۰) کے حوالے سے ذکر ہو اہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کے علاوہ علامہ ابن الملقن نے فرمایا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سے احتجاج کیا ہے۔ چنانچہ ان کے الفاظ ہیں: رواہ الائمۃ احمد فی مسندہ والبخاری فی کتاب القراء ۃ خلف الامام محتجاً بہ وابوداود ‘‘ الخ (البدر المنیر ج ۳ ص ۵۴۷،۵۴۸) اہل علم خوب جانتے ہیں کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی التلخیص الحبیر کا ایک بڑا ماخذ یہی البدر المنیر ہے۔ التلخیص پہلی بار ۳۰۷ھ میں مطبع انصاری دہلی سے طبع ہوئی ، جس میں اس روایت کے بارے میں الفاظ یوں ہیں: احمد والبخاری فی جزء القراء ۃ وصححہ ابوداود والترمذی والدارقطنی ۔الخ (التلخیص ص ۸۷ ط ہند) یہی الفاظ اسی طرح اس کے بعد کی طبع (ج ۱ ص ۲۳۱) میں ہیں، جو سید عبدالله ہاشم کی برائے نام تصحیح سے طبع ہوئی اور التلخیص کی طباعت کے بعد کی کتابوں میں بھی یہ عبارت یوں ہی منقول ہے۔ ملاحظہ ہو تحقیق الکلام (ج ۱ ص ۶۰) ، ابکار المنن (ص ۱۳۲)،تحفۃ الاحوذی (ج ۱ ص ۲۵۴) اور یہ تینوں علی الترتیب پہلی بار ۱۳۲۰ھ،۱۳۳۸ھ، ۱۳۴۶ھ میں طبع ہوتی ہیں۔ اسی طرح مرعاۃ المفاتیح (ج ۲ ص ۱۶۳) ، التعلیقات السلفیہ علی النسائی (ص ۱۱۱) میں بھی یہ عبارت یوں ہی منقول ہے۔